ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سے چھوٹے ہیں یہ سن کر وہ گاؤں والا کیسا صحیح نتیجہ نکالتا ہے ۔ بولا کہ اجی اگر یہ دل میں نہیں آتا تو بس پھر خدمت لینے میں کچھ حرج نہیں ۔ ( ملفوظ 93 ) چھوٹے بچوں کے سب اخلاق فطری ہوتے ہیں حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے تذکرہ کے سلسلہ میں فرمایا کہ مولانا میں ایسی بیساختگی تھی کہ اپنے مصائب بھی بے تکلف سب کے سامنے ظاہر فرما دیتے تھے اور اپنی محاسن بھی طبیعت بالکل بچوں کی سی تھی کیونکہ بچوں میں بھی بیساختگی ہوتی ہے ان کے اخلاق فطری ہوتے ہیں اور ان کی سب چیزیں اپنی اصل پر ہوتی ہیں ۔ ایک صاحب ذوق نے حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کل مولود یولد علی الفطرۃ کو اس پر منطبق بھی کیا ہے یعنی قبل تغییر اخلاق کی اصل شان یہ ہونا چاہئے جیسے بچہ کے اخلاق ہوتے ہیں کہ ان میں بناوٹ نہیں ہوتی ۔ ہنسنے کو جی چاہا ہنسنے لگے ۔ رونے کو جی چاہا رونے لگے ۔ غصہ کو جی چاہا غصہ کرنے لگے ۔ غرض ان کے سب اخلاق فطری ہوتے ہیں ۔ خیالی مصالح کے تابع نہیں ہوتے خود حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خانگی حالات اور معاملات صحابہ کے مجمع میں بیان فرما دیتے تھے ایسے بے تکلف افعال عرفا عزت کے خلاف سمجھے جاتے ہیں لیکن اسی کے لئے جس کی عزت تھوڑی ہو اور جس کی ہزاروں من عزت ہو اس کی عزت اگر ایسے افعال سے ایک ایک ماشہ کم بھی ہوجائے تو اس میں کچھ فرق نہیں آتا ۔ خدا نے جنہیں عزت دی ہے ان کی عزت ایسی باتوں سے کم نہیں ہوتی اور جن کی کم ہوگئی سمجھ لیجئے کہ ان کی تھی ہی نہیں ایسوں کو ہر وقت یہی فکر رہتی ہے کہ فلاں بات طاہر نہ کرو کوئی بدنام کردے ۔ فلاں فعل نہ کرو کوئی غیر معتقد نہ ہوجائے بس ہر وقت اسی فکر میں ہیں ۔ یہ تو ایک گو نہ مخلوق پرستی ہوئی ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ یحلفوں باللہ لکم لیرضوکم واللہ ورسولہ احق ان