ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
متعلق تحقیق تھی ۔ اس کے متعلق اس سے زیادہ عمیق ایک اصل کی تدقیق ہے وہ یہ کہ ظاہر اس میں ایک اشکال متوہم ہوتا ہے کہ غیر اولی الضرر قاعدین کا بیان ہے اور پھر نزول میں اس سے فصل کے ساتھ موخر تو اصلی کلام میں بیان مراد سے کمی کا احتمال رہتا ہے اس شکال کے حل کے لئے انہوں نے فہم خداداد سے ایک اصل کلی کا استنباط کیا کہ بیان کے اقسام اور ان کے جدا جدا احکام سمجھ کر ایسی عجیب تفصیل کی کہ حیرت ہوتی ہے اس تفصیل کی بناء پر غیراولی الضرر کو بیان تغیر نہیں قرار دیا بلکہ بیان تفسیر فرمایا ہے اور یہ فرمایا کہ اگر بیان تغیر ہوتا تو اس کے اندر فصل نہ ہونا بخلاف بیان تفسیر کے کہ اس کے اندر فصل جائز ہے دیکھئے کیا ایسے اصول ہم جیسے موسس کرسکتے ہیں اس تقریر سے جواب کا خلاصہ یہ نکلا کہ تذکرو تذکیرکے لئے تو قرآن آسان ہے باقی رہا استنباط فروع کا یہ ایسا مشکل ہے جو ہمارے بس کا نہیں اس ایک ہی مسئلہ کو دیکھ لیجئے فرع کو بھی اور اس کی بناء بیان تغیر وبیان تفسیر کو بھی ۔ اگر فقہاء ان مسائل کو استنباط نہ کر جاتے تو آج کل کے معترضین میں سے کیا کوئی شخص اس پرقادر تھا کہ ان مسائل کا ایسا ستنباط کر سکے ۔ 12 رمضان المبارک 1320ھ مجلس بعد ظہر ( ملفوظ 262 ) خواب نبوت کا چھیالیسواں جزو ہونے کا مفہوم حضرت دام ظلہم العالی بوجہ ضعف گاء تکیہ سے کمر لگائے بیٹھے تھے کہ نیند آگئی پھر تھوڑی ہی دیر بعد آنکھ کھل گئی اور ارشاد فرمایا کہ ذرا آنکھ لگ گئی تھی ایک خواب دیکھ لیا پھر فرمایا کہ خواب ایک کمزور چیز ہے مگر لوگوں نے آج کل خواب کو اس درجہ اہم سمجھ رکھا ہے کہ گویا کہ خواب کوئی حجتہ شرعیہ ہے اس پر ایک صاحب نے جو لکھنو کے معززین میں سے تھے عرض کیا کہ حدیث مین آیا ہے کہ خواب نبوت کا چھالیسواں حصہ ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خواب