ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
بالخصوص مکہ معظمہ میں جہاں ایک روپیہ خیرات کرنا ثواب میں اور جگہ کے ایک لاکھ روپیہ خرچ کرنے کے برابر ہے لیکن عاشق کے لئے غیر کی طرف بلا ضرورت توجہ کرنا اس طریق میں سب سے بڑا منحل ہے آگے ایک شعر لکھا ہے نان دادن خود سخائے صادق ست جان دادن خود سخائے عاشق ست خدا کے گھر رہ کر بالخصوص جب اس کو دارالہجرت بھی بنانا ہے مساکین کو خیرات تقسیم کرنے کی تشویش اپنے ذمہ لینا ہرگز مصلحت نہیں کیونکہ یہ تقسیم بھی اس طریق میں ایک درجہ میں مخل ہے اس لئے وہیں انتظام کرکے آئیں اپنے ذمہ کام بھی نہ رکھیں اھ ۔ ( ملفوظ 90 ) شرعی رخصتوں کے اختیار کرنے میں طریق اعتدال ایک اہل خصوصیت سے جو اہل علم بھی ہیں بعض شرعی رخصتوں کے اختیار کرنے پر فرمایا کہ رخصتوں پر عمل کرنے کی ایک حدیث میں تو فضیلت اور محبوبیت وارد ہے اور ایک حدیث میں اس کی ممانعت ہے ۔ مجھے بہت دنوں تک اشکال تعارض کا رہا لیکن پھر الحمد للہ ایک بزرگ کے ایک منقول ملفوظ سے یہ بات میرے زہن میں آئی کہ جو رخصت منصوص ہو اس کی تو فضیلت ہے اور جو رخصت خود تاویل سے گھڑی ہوئی ہواس کی ممانعت ہے ۔ کیونکہ وہ نفسانیت اور ضعف دین سے ناشی ہے ۔ اس تفصیل کے بعد پھر بھی کوئی تعارض باقی نہیں رہتا ۔ اس تحقیق سے میرا بڑا جی خوش ہوا کہ کیونکہ بہت دن کا اشکال جاتا رہا ۔ ( ملفوظ 91 ) گفتگو میں ضرورت اعتدال ایک سلسلہ میں فرمایا کہ جتنے آدمی زیادہ بولتے ہیں ان کا دماغ کچھ معتدل نہیں ہوتا ۔ مگر اتنا بھی کم بولنا چاہئے کہ دوسرا آدمی منتظر ہی رہے کہ نواب صاحب کچھ بولتے ہی نہیں ۔ ہر چیز میں اعتدال ہی مناسب ہے ۔ ایک بار