ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
27 / شعبان 1360 ھ روز شنبہ مجلس بعد الفجر ( ملفوظ 126 ) تعبیر خواب ایک دقیق فن ہے ڈاک میں دو خط ایسے تھے جن میں خواب درج تھے ۔ حضرت اقدس نے ان دونوں خطوں کو یہ جواب لکھوا کر واپس بھیج دیا اگر خواب کا تذکرہ نہ ہوتا تو جواب دیتا پھر زبانی فرمایاکہ لوگ اپنے خوابوں کو وحی سمجھنے لگے ہیں ۔ یہ پیروں نے لوگوں کے خیالات کو بگاڑا ہے کہ وہ غیر مقصود سمجھنے لگے ہیں اور یہ بہت بڑی خرابی ہے کیونکہ اس سے غیر مقصود کی طرف اس قدر اشتغال ہوجاتا ہے کہ اصل مقصود کی طرف توجہ ہی نہیں رہتی آخر دل تو ایک ہی ہے دونوں طرف کیسے متوجہ ہوسکتا ہے ۔ اول تو خواب کا اعتبار ہی کیا یہ خواب ہے ۔ اکثر خواب ہی نہیں ہوتے بلکہ محض خیالات ہوتے ہیں ۔ دوسرے تعبیر خواب ایک دقیق فن ہے یہ فیصلہ کیسے ہوکہ جو تعبیر دیکھی گئی ہے وہی تعبیر ہے ۔ لہذا کسی خواب کی تعبیر دینا بھی محض تکلف ہہی تکلف ہے ان سب غیر مقاصد کو چھوڑ کر مقصود میں مشغول ہونا چاہیے ۔ ( ملفوظ 127 ) وعظ میں بیان علوم خود اپنے قابو کے نہیں لکھنؤ خاص کے تحصیلدار صاحب ایک بار پہلے بھی حاضر خدمت ہوئے تھے لیکن اس روز کوئی موقع خصوصی تعارف وتخاطب کا پیش نہیں آیا تھا آج مکرر حاضری پر حضرت اقدس نے یہ معلوم کرکے کہ ان کے بعض بزرگ اور اجداد سے حضرت کا خالص تعارف تھا اظہار مسرت وخصوصیت فرمایا اور اپنے مواجہ میں قریب ہی جگہ عطا فرمائی اور ان کے بزرگوں کا تزکرہ کچھ دیر تک فرماتے رہے ۔ ایک صآحب نے عرض کیا کہ تحصیلدار صاحب دو چار روز ہوئے ایک بار اور بھی حاضری دے چکے ہیں لیکن اس روز تعارف کی نوبت نہیں آئی اس پر فرمایا کہ میں شرمندہ ہوں کہ مہمانوں کا حق بھی ادا نہیں کرسکتا مگر کیا کروں میں