ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
اور جیسا کہ حضرت مولانا گنگوی ہی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی وصیت میں تحریر فرمایا تھا کہ الحمد للہ بندہ کسی کا مقروض نہیں ہوتا اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اللہ نے مجھ کو بھی یہ دولت عطا فرما رکھی ہے ۔ الحمد للہ میں بھی کسی کا مقروض نہیں ہوتا اھ حضرت مولانا محمد یعقوب رحمتہ اللہ علیہ کے مقروض رہنے کے سلسلہ میں بھی فرمایا کہ جب میں دیوبند پڑھتا تھا تو اللہ تعالٰی جزائے خیر دے والد صاحب کو وہ مجھے فراغت کا خرچ بھیجتے تھے گو تکلف اور تنعم تو نہیں تھا لیکن آرام اور فراخی کے ساتھ رہتا تھا ۔ چنانچہ کھانا پکانے کے لئے ایک مدت تک باورچی بھی تھا ۔ ایک بار مولانا نے مجھ سے پوچھا کہ کچھ خرچ میں گنجائش بھی ہے ۔ یہ ایسے آہستہ لہجہ میں فرمایا کہ میں بجائے خرچ کے خط سمجھا اور سمجھا کہ والد صاحب کو جو میں خطوط لکھا کرتا ہوں اس میں بھی گنجائش ہے ۔ میں نے اسی بناء پر عرض کیا کہ جی حضرت بہت گنجائش کو دریافت فرمارہےتھے ۔ چونکہ الحمد للہ میرے پاس خرچ کی بھی فراغت تھی اس لئے میں نے فورا دس روپیہ حاضر کردئے جو مولانا نے تنخواہ ملتے ہی ادا فرمائے ۔ پھر تو اکثر مہنوں میں ایسا ہی ہوا کرتا ۔ ( ملفوظ 45 ) بعض ملفوظات قلم زد فرمانے کی حکمت بعض ملفوظات جن کے متعلق یہ احتمال تھا کہ عوام کو غلط فہمی نہ ہو جائے قلمزد فرماکر فرمایا کہ فقہاء نے بھی بہت سے مسائل میں یہ تصریح کردی ہے کہ یعرف ولا یعرف اھ پھر فرمایا کہ صوفیہ نے تو اس کی پروا نہیں کی کیونکہ ان کو اپنے حال میں اسقدر مشغولی ہے کہ کسی دوسرے کی خبر ہی نہیں ۔ لیکن اس میں فقہاء کا مسلک بہت احتیاط کا ہے