ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
کہ ایسی مصلحتوں کی وجہ سے ۔ ہدیہ تو وہ ہے کہ اگر مہدی الیہ کے متعلق یہ بھی معلوم ہو جائے کہ یہ اس وقت لاکھ روپے کا مالک ہے تب بھی دینے کو جی چاہے حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ سفر میں ہدیہ نہیں قبول فرماتے تھے ۔ کہتے تھے کہ یہ تو منہ دیکھ کر دینے کا خیال پیدا ہوا اور یہ بھی فرماتے تھے کہ جو شخص ہم محتاج سمجھ کر دیتا ہے اس کا ہم نہیں لیتے غرض ہمارے سب حضرات با اصول تھے دوکوندار تھوڑا ہی تھے ۔ ہاں اتنا فرق ہے کہ ان حضرات کا نہ لینا تقویٰ پر مبنی تھا میرا نہ لینا تقویٰ پر مبنی نہیں صرف غیرت پر مبنی ہے ۔ مگر یہ غیرت بھی دین ہی کے لئے ہے جو اہل دین سمجھے جاتے ہیں وہ متکبروں کی نظر میں ذلیل نہ سمجھے جائیں ۔ ( ملفوظ 25 ) حضرت حکیم الا مت رحہ کی حق پسندی کا ثبوت بہ سلسلہ گفتگو فرمایا کہ گو مولانا انور شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ تحریکات حاضرہ میں بہت سر گرم تھے اور میں بالکل علیدہ تھا لیکن باوجود اس اختلاف مشرب کے میرے رسالہ ترجیح الراجح سے بہت متاثر تھے اور کہتے تھے کہ صدیوں کے بعد یہ بات نظر آئی ہے کہ اپنی لغزشوں سے رجوع کر کے اس کو شائع کیا جاوے ۔ یہی ایک بات پسندی اور کمال علمی وعملی کے لئے کافی ثبوت ہے جس کہ اس وقت کہیں نظیر نہیں ۔ شنبہ 23 ذیقعدہ 1360 ھ ( ملفوظ 26 ) حکایت حضرت شیخ عبدالقدوس صاحب گنگوہی حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کے سابق وطن شاہ آباد ضلع کرنال کا ایک مولوی صاحب سے جو وہاں مدرسہ دینیہ کھولنے والے ہیں یہ حال سن کر کہ وہاں بدعت اور اہل بدعت کا بہت زور ہے فرمایا کہ حضرت شیخ تو سخت متبع سنت تھے پھر بھی وہاں کا یہ حال ہے ۔ حضرت مولانا رشید احمد صاحب