ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
آدمی کو ڈانٹنے کا تو ذکر کیا اور اس غریب آدمی کے ڈانٹنے کا ذکر نہیں کیا تو اس سے معلوم ہوا کہ ان کے دلوں میں اس امیر کی تووقعت تھی جبھی تو اس کے ڈانٹنے کو ایک بہت بڑی بات سمجھا اور اس غریب آدمی کو حقیر سمجھتے تھے اس وجہ سے اس کے ڈانٹنے کو ایک معمولی بات خیال کیا لہذا امیر آدمی کو ڈانٹنے کے قصہ کو تو قابل ذکر سمجھا اور غریب آدمی کے ڈانٹنے کے قصہ کو قابل ذکر نہ سمجھا اور اس سے بھی زیادہ نفس کا دقیق کید یہ ہے کہ بعض لوگوں کا اپنے مشائخ کے ایسے واقعات کہ جن کے اظہار سے یہ بات معلوم ہوتی ہو کہ ان کے شیخ کو دنیا اور اہل دنیا کی بالکل پرواہ نہیں لوگوں کے سامنے بیان کرنے سے یہ بھی مقصود ہوتا ہے کہ ہماری جاہ میں ترقی ہو کہ یہ شخص اتنے بڑے بزرگ سے تعلق رکھنے والوں میں سے ہے یہ کید بہت ہی دقیق ہے ۔ (ملفوظ 199) جمعیت اور انشراح سے سالک کو باطنی ترقی ہوتی ہے سالکین میں سے ایک صاحب پر سخت قبض طاری ہوا انہوں نے اپنا حال حضرت والا کی خدمت میں لکھ کر بذریعہ ڈاک ارسال کیا حضرت والا نے ان کو جواب تحریر فرمایا اور پھر حاضرین کو سنایا ۔ ارشاد فرمایا کہ میں نے ان کو یہ مضمون اس لئے لکھا ہے کہ ان کا غم رفع ہو اور ان کو تسلی اور اطمینان ہو کیونکہ جمیعت اور انشراح سے سالک کو باطنی ترقی ہوتی ہے چونکہ ہم لوگ بہت ضعیف ہیں اس لئے لوگوں حزن کی برداشت نہیں کرسکتے بلکہ زیادہ رنج غم سے ہم لوگوں کے اندر مایوسی پیدا ہو جانے کا اندیشہ ہوتا ہے اس لئے ہم کو ہر وقت اپنے آپ کو خوش رکھنا چاہئے تاکہ حق تعالٰی کی نعمتوں کو دیکھ کر حق تعالٰی سے ہم کو محبت پیدا ہو ورنہ بلاؤں کے اندر محبت کا باقی رہنا ہم لوگوں کا کام نہیں صدیقین ہی کی شان ہے ۔