ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
میں بھی کبھی کسی کا سر پر غرور تھا ان اشعار پر احقر نے عرض کیا کہ حضرت کو اشعار بھی تو پزاروں ہی یاد ہیں ۔ فرمایا کہ جو پہلے کے یاد ہیں وہ تو یاد ہیں اب نئے یاد نہیں ہوتے اور بقول اطباء پیس کی خاصیت بھی یہی ہے کہ پہلا نقش تو مٹتا نہیں اور نیا مشکل سے ہوتا ہے چنانچہ پتھر کی بھی جس میں پیس ہے ۔ یہی حالت ہوتی ہے ۔ یہی حال حافظ کا ہوتا ہے کہ جوں جوں عمر بڑھتی جاتی ہے پیس غالب ہوتا چلا جاتا ہے ۔ اس لئے نئی باتیں تو مشکل سے یاد ہوتی ہیں لیکن جو باتیں پہلے سے یاد ہیں وہ نہیں بھولتیں ۔ ( ملفوظ 110 ) تنعم کی عادت اچھی نہیں ایک سلسلہ میں فرمایا کہ تنعم تو برا نہیں معلوم ہوتا مگر تنعم کی عادت اچھی نہیں معلوم ہوتی اور عادت کے بعد پھر تنعم کا غلبہ بھی اچھا نہیں معلوم ہوتا بس کبھی کبھی ہو جب ہی تنعم اچھا بھی معلوم ہوتا ہے ورنہ بقول مولانا شاہ فضل الرحمٰن رحمتہ اللہ علیہ کے پرانی جو روامان ہوجاتی ہے ۔ کسی ذاکر شاغل نے شکایت کی تھی کہ جیسا لطف ذکر شغل میں آتا تھا اب نہیں آتا ۔ اس پر یہ فرمایا تھا کیونکہ واقعی ابتداء میں جیسا جوش ہوتا ہے بعد کو نہیں رہتا جیسے ہنڈیا جب تک کچی رہتی ہے کہہ کہہ کرتی ہے جب پختہ ہوگئی بس سکون ہوجاتا ہے مگر دونوں رنگ محبت ہی کے ہیں ۔ ایک شوق کہلاتا ہے ۔ ایک انس شوق میں شورش ہوتی ہے اور آہ ونالہ اور انس میں ظاہر میں تو سکوت ہوتا ہے لیکن اندر ایک قسم کی آگ لگی ہوتی ہے بس وہ حالت ہوتی ہے بس وہ حالت ہوتی ہے جیسے نواب مصطفی خان صاحب شیفتہ فرماتے ہیں تو اے افسردہ جاں زاہد یکے دربزم رندان شو کہ بینی خندہ برلبہا وآتش پارہ دردلہا جامع کہتا ہے انہی کا ایک اردو کا بھی شعر ہے جو اسی حالت پر صادق