ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 46 ) عرفی ادب سے گرانی ہوتی ہے ایک نو وارد حضرت اقدس کے مجلس سے اٹھنے کے وقت خود بھی ادب کی وجہ سے کھڑے ہوگئے حالانکہ اور سب حاضرین حسب معمول بیٹھے رہے کیونکہ حضرت اقدس کو اس قسم کے عرفی ادب سے بہت گرانی ہوتی ہے ۔ حضرت اقدس نے ان صاحب کو تنبیہ فرمائی کہ کیا یہ جتنے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں یہ سارے بے ادب ہی ہیں ۔ اگر خود قاعدہ معلوم نہ تھا تو ان کو دیکھ کر تو یہ سمجھ لینا چاہئے تھا کہ یہاں کا دستور نہیں ۔ ( ملفوظ 47 ) انگریزی محاورات کے استعمال پر اظہار ناگواری ایک گاؤں کے ایک رئیس کے فرستادہ دیہاتی ملازم نے ان الفاظ سے واپس جانے کی اجازت چاہی کہ کیا میں جاسکتا ہوں ۔ اس پر تنبیہ فرمائی کہ یہ محاورہ تم نے کہاں سے سیکھا ہے گاؤں کی بولی بولنا چاہئے ۔ پھر حاضرین سے فرمایا کہ مجھ سے ایک صاحب نے انہیں الفاظ سے رخصت چاہی تو میں نے کہا کہ آپ خود اپنی ٹانگوں کو دیکھ لیجئے کہ آپ جاسکتے ہیں یا نہیں میں کیا جانوں اسی طرح بعض حضرات کھانے کے لئے پوچھا کرتے ہیں کہ میں کھا سکتا ہوں ۔ میں کہہ دیتا ہوں اپنا معدہ دیکھ لجئے ۔ یہ سب تکلفات عجمی ہے ۔ اور اس قسم کے محاورے تو انگریزی ہیں ۔ ان سب کو چھوڑ کر عرب کی سی سادی معاشرت اختیار کرنی چاہئے ۔ (ملفوظ 48) مولانا محمد رشید صاحب کا ادب ایک سلسلہ میں فرمایا کہ مولوی محمد رشید مرحوم جنہوں نے مجھ سے پڑھا تھا بڑے حق گو لیکن اس کے ساتھ ہی بڑے با ادب تھے ۔ ایک بار میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا ۔ وہاں ریزگاری کی ضرورت پڑی ۔ ایک صاحب کے پاس موجود تھی ان کو روپیہ دیکر میں نے ریزگاری کے لی ۔ مولوی صاحب بھی اس وقت