ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 18 ) سارا دارومدار حق تعالٰی کے نزدیک اچھا ہونے پر ہے بسلسلہ گفتگو فرمایا کہ آدمی خواہ کتنا ہی عابد زاہد اور متقی وپرہیز گار ہو لیکن اس کو یہ کیا خبر کہ میں خدا کے نزدیک کیسا ہوں ۔ اس احتمال کے ہوتے ہوئے کوئی کیا دعوٰی کرسکتا ہے کیونکہ سارا دارومدار اسی پر ہے کہ خدا کے نزدیک اچھا ہوا اور اس کی یقینا کسی کوبھی خبر نہیں ۔ پیا جس کو چاہے وہی سہاگن ہو ۔ بالخصوص اس حالت میں کہ قلب کا حال بھی ہر وقت بدلتا رہتا ہے کیونکہ اطمینان ہو ؛ گہ رشک برو فرشتہ برپا کی ما گہ خندہ زندہ دیوز ناپاکی ما ایمان چو سلامت بہ لب گور بریم احسنت بریں چستی و چالاکی ما کچھ خبر نہیں کہ کیا ہوگا ۔ ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ یزید پر لعنت کرنا کیسا ہے میں نے کہا کہ یزید پر لعنت کرنا ایسے شخص کو جائز ہے جس کو یہ یقین ہو کہ یزید سے بدتر ہو کر نہ مروں گا ۔ کیونکہ اگر ایسا ہوا تو یزید یہ نہ کہے گا کہ کیا منہ لے کر مجھ پر لعنت کی تھی سو اس کا ابھی کچھ پتہ نہیں کہ خاتمہ کس حال پر ہوگا ۔ بس اللہ ہی کی پناہ مانگے اور مذہب رکھے ایمان چو سلامت بہ لب گور بریم احسنت بریں چستی وچالاکی ما بس اللہ ہی کی پناہ ڈھونڈے اور اسی کی پناہ میں رہے اور دعووں کو مٹاتا رہے ایک بڑے فاضل یہاں آئے اور مجھ سے کہا کہ کچھ نصیحت کیجئے ۔ میں نے کہا کہ آپ تو خود عالم ہیں میں آپ کو کیا نصیحت کروں انہوں نے پھر اصرار کیا میں نے کہا مجھے تو بس ایک ہی سبق یاد ہے اسی کو دہرائے دیتا ہوں وہ یہ کہ اپنے کو مٹانا چاہیئے ۔ اس کا ان پر اتنا اثر ہوا کہ رونے لگے ۔ پھر حضرت اقدس نے