ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
عرض کیا کہ کیا اس میں قید استعمال کے بعد کی نہ ہوگی فرمایا کہ فقہا کے الفاظ یہ ہیں المعد لذلک ۔ ان پر غور کر لیا جائے کہ آیا ان سے استعمال کے بعد کی قید نکلتی ہے یا نہیں ۔ متبادر تو یہی ہے کہ مستعمل ہونے کی قید نہیں ہے بلکہ جو شے جس غرض کے لئے بنائی گئی ہو اور اسی ہیبت سے بنائی گئی ہو جو اس کے لئے مناسب ہے تو اسی اعتبار ہوگا خواہ ابھی اس استعمال اس غرض خاص کے لئے نہ کیا گیا ہو مثلا نئے جوتے کو جو ابھی استعمال نہ کیا گیا ہو کسی کتاب پر رکھنا جائز نہ ہوگا اھ ۔ پھر فرمایا کہ ادب کا مدار عرف پر پے یہ دیکھا جائے گا کہ عرف میں یہ خلاف ادب سمجھا جاتا ہے یا نہیں اسی سلسلہ میں یاد آیا کہ ایک بار ایک خادم کو تنبیہ فرمائی جنہوں نے ایک ہی ہاتھ میں ایک دینی کتاب اور جراب دونوں اس طرح لے رکھی تھیں کہ جراب کتاب سے مس ہوتی تھی ۔ فرمایا کہ آج کل طبیعتوں میں ادب بالکل نہیں رہا ۔ مولانا احمد علی صاحب سہار نپوری نے لکھا ہے کہ یہ جو بعض طلبہ بائیں ہاتھ میں کتب دینیہ اور داہنے ہاتھ میں جوتے لیکر چلتے ہیں بہت مذموم ہے کیونکہ خلاف ادب ہت اور صورۃ فوقیت دینا ہے جوتوں کو کتب دینیہ پر ۔ ( ملفوظ 20 ) حضرت عثمان رضی اللہ کی سخاوت اور اضاعت مال سے بچنے کی عجیب حکایت حضرت اقدس نے بے کار چٹوں کو مجلد کرا کے متعدد نوٹ بک بنوالی تھیں جن کا ذکر پہلے بھی کسی ملفوظ میں آچکا ہے ۔ فرمایا کہ دیکھئے اب یہ یاد داشتوں کے لئے کام میں آجائیں گی ورنہ اتنا کاغذ فضول ضائع جاتا ۔ اب ان خوبصورت نوٹ بکوں کو دیکھ کر کوئی یہ سمجھ بھی نہیں سکتا کہ یہ وہی کار چٹیں ہیں ۔ پھر ان تین چار خادموں سے جو اس وقت حاضر خدمت تھے فرمایا کہ اگر کسی صاحب کو ضرورت ہو تو لے لیں ۔ چنانچہ احقر نے بھی ایک جلد لی لیکن عرض کیا کہ