ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
جو مولانا محمد قاسم صاحب نے بیان فرمائے وہ قرآن سے ثابت ہیں اب میں ان لوگوں سے جو محض ترجمہ کے مطالعہ سے قرآن کو حل کرنا چاہتے ہیں دریافت کرتاہوں کہ کیا وہ اس اشکال کو جواب محض ترجمہ سے حل کرسکتے تھے ۔ قبل رمضان 1360 ھ ( ملفوظ 264 ) بات کرتے وقت ہاتھوں سے اشارے کی عادت ایک صاحب مجلس کے اندر حضرت دام ظلہم العالٰی سے کچھ عرض کر رہے تھے اور گفتگو کے وقت ہاتھوں سے اشارہ کرتے جاتے تھے جیسا کہ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنا مطلب سمجھانے کے لئے ایسا کرتے ہیں تو اس پر حضرت دام ظلہم العالی نے ان کو منع فرمایا کہ ایسا نہ کرنا چاہئے یہ امر خلاف تہذیب ہے کیونکہ گفتگو کے وقت ہاتھوں کے اشارہ کا تو مطلب یہ ہے کہ مخاطب غبی ہے صرف الفاظ سے مطلب نہیں سمجھ سکتا بلکہ ضرورت ہے باتوں کے اشارہ کی تو اس میں مخاطب کی تنقئص ہوئی نیز اس حرکت کے معنے یہ ہیں کہ متکلم مخاطب سے گویا مطالبہ سے گویا مطالبہ کرتا ہے کہ تم ہمارے اشاروں کو بھی دیکھتے رہو حالانکہ اس مطالبہ کا متکلم کو کوئی حق نہیں لہذا آپ اپنی اس عادت کو ترک کر دیجئے ۔ 14 رمضان المبارک1360ھ مجلس شام ( ملفوظ 265 ) موجودہ واعظین بمصداق حدیث مامور میں شامل ہیں ایک بار لکھنو میں ایک اہل علم کا وعظ ہوا جو حضرت دام ظلہم العالی کے مجاز بھی ہیں بعض حضرات نے جو مجلس وعظ شریک تھے حضرت سے آکر ان کے وعظ کی کیفیت اور مدح بیان کی حضرت والا نے اس پر اظہار مسرت فرمایا