ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
اس کا خیال رکھنا ضروری بھی ہے کیونکہ خود حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اہتمام فرمایا ہے باوجود اس کے حضرات صحابہ رضہ بالکل حضور کے غلام اور حضور پر فدا ہو جانے والے تھے چنانچہ ایک مرتبہ آپ بحالت اعتکاف مسجد میں حضرت صفیہ سے بیٹھے بات چیت کر رہے تھے کہ اسی اثنا میں دو صحابی ادھر سے گذرے اپ نے فورا فرمایا علی رسلکما یعنی ذرا ٹھہرو ۔ پھر آپ نے حضرت صفیہ کو تو رخصت کیا اور ان دونوں سے فرمایا انھا صفیھ یہ صفیہ جن سے مٰں باتیں کررہا ہوں کوئی اجنبی عورت نہیں ہیں انہوں نے عرض کیا کہ حضرت کو اس فرمانے کیا کیا ضرورت تھی بھلا آپ پر توبہ توبہ کوئی اور گمان بھی ہوسکتا تھا ۔ آپ نے فرمایا کہ نہیں شیطان انسان کے خون کے ساتھ رگ رگ میں دوڑتا پھرتا ہے مجھے خیال ہوا کہ کہیں تمہارے دل میں میرے خلاف کوئی وسوسہ نہ ڈالدے جس سے تمہارے ایمان میں خلل پڑ جائے ۔ اسی لئے میں نے بات صاف کردی ۔ ( ملفوظ 76 ) حضرات اکابر کا تواضع اور خلوص اپنے حضرات اکابر کے خلوص تواضع اور بے ساختگی کے واقعات بیان کرکے فرمایا کہ ان واقعات کے کوئی نظائر پیش نہیں کرسکتا ۔ گو اور حضرات وسعت علم اور مجاہدہ عمل میں ان کے کوئی نظائر پیش نہیں کرسکتا ۔گو اور حضرات وسعت علم اورمجاہدہ عمل میں ان سے بڑھے ہوئے ہوں چنانچہ خود ان کے زمانہ میں بھی ایسے لوگ موجود تھے لیکن جو للہیت اور خلوص ان حضرات میں دیکھا کسی اور میں نہ دیکھا بس یہ جو مشہور شعر ہے ان پر صادق آتا ہے اگرچہ شیخ نے داڑی بڑھائی سن کی سی مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی جو خاص بات ان حضرات میں تھی اس کے سامنے اصطلاح علم کوئی چیز نہیں بلکہ ہمارے حضور تو اس عرفی علم نہ ہونے پر فخر فرماتے ہیں چنانچہ ارشاد ہے نحن امۃ امیۃ لا نکتب ولا نحسب