ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
معتقد ہوں تو اس میں تو میرا فائدہ ہوگا کہ لوگوں کا گمان میری طرف سے اچھا ہوجائے گا سامعین کا تو فائدہ نہ ہوگا حالانکہ وعظ سے مقصود سامعین کا نفع ہے ۔ ہاں اگر سامعین امام ابوحنیفہ کے معتقد نہ ہوتے تو اس صورت میں البتہ اس فرمائش کی موافقت مناسب تھی سو سامعین تو امام صاحب کے اتنے معتقد ہیں کہ اس اعتقادی ہی کی وجہ سے ہم لوگوں سے بد اعتقاد ہوگئے ہیں کیونکہ ان کے گمان میں ہم لوگ امام صاحب کے معتقد نہیں تو ایسی صورت میں اس مضمون سے ان کو کیا نفع ہو ا۔ ( ملفوظ 210) استخارہ خالی الذہن شخص کا مفید ہوتا ہے فرمایا ایک صاحب کا خط آیا ہے ان میں اور ان کی بیوی میں اختلاف ہے اور نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ وہ اب اس کو اپنے پاس رکھنا بھی نہیں چاہتے مگر ان کی بیوی بہت نیک ہے مگر انہوں نے لکھا ہے تابعدار نہیں اب وہ متردد ہیں اور مجھ سے دریافت کیا ہے کہ آپ کی کیا رائے ہے میں اس کو رکھوں یا نہ رکھوں اور یہ بھی دریافت کیا ہے کہ کیا مجھ کو استخارہ کرنا چاہئے ۔ میں نے ان کو جواب دیا کہ اول تم خود اپنی بیوی سے دریافت کرو کہ اس کی کیا رائے ہے وہ بھی تمہارے پاس رہنا چاہتی ہے یا نہیں اور پھر جو کچھ وہ جواب دے اس سے مطلع کرو ۔ طریق یہ ہے اور انہوں نے استخارہ کے متعلق دریافت کیا ہے تو بات یہ ہے کہ استخارہ اس شخص کا مفید ہوتا ہے جو خالی الذہن ہو ورنہ جو خیلات دماغ میں بھرے ہوتے ہیں ادھر ہی قلب مائل ہو جاتا ہے اور وہ شخص یہ سمجھتا ہے کہ یہ بات مجھ کو استخارہ سے معلوم ہوئی ہے حالانکہ خواب میں متخیلہ اس کے خیالات ہی نظر آتے ہیں اس لئے میں نے ان صاحب کو استخارہ کی رائے نہیں دی ۔