ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
نفی کی گئی ہے اسی مشیت کا دوسری جگہ اثبات کیا جاتا حالانکہ ایسا نہیں تفصیل اس کی یہ ہے کہ مشیت کی دو قسمیں ہیں ایک مشیت تشریعی جس کا دوسرا نام رضا ہے اور دوسرے مشیت تکوینی جس کا نام ارادہ ہے تو آٹھویں پارہ میں جس مشیت کی نفی کی گئی ہے اس سے مراد مشیت تشریعی یعنی رضا ہے اور دوسری جگہ آیت میں جو مشیت کا اثبات کیا گیا ہے اس سے مراد مشیت تکوینی یعنی ارادہ ہے کیونکہ پہلی آیت میں حق تعالٰی نے کفار کا عقیدہ بیان فرمایا ہے تو کفار اپنے سے شرک کے متعلق مشیت تشریعی یعنی حق تعالٰی کی رضا کے معتقد تھے اور دوسری آیت میں ایک عقیدہ شرعیہ بیان فرما کر حق تعالی حضور کی تسلی فرماتے ہیں اور وہ عقیدہ شرعیہ یہی ہے عالم میں جس سے بھی کفر وشرک کا وقوع ہو رہا ہے وہ حق تعالٰی کے علم وارادہ سے ہورہا ہے گو مشیت تشریعی نہ ہو ۔ اس کے بعد حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالٰی نے حاضرین سے فرمایا کہ ان ہی دقائق کو دیکھ کر محقیقن نے لکھا ہے کہ قرآن کے سمجھنے کے لئے چودہ علوم میں مبتحر ہونے کی ضرورت ہے میں تو غیر متبر کو اگرچہ وہ درسیات سے فارغ مولوی ہی کیوں نہ ہو لوگوں کے سامنے ترجمہ قرآن مجید بیان کرنے کی بھی اجازت نہیں دیتا ۔ (ملفوظ 216) پابندی اصول کا نام سختی نہیں فرمایا لوگ میرے متعلق خیال کرتے ہیں کہ میں لوگوں کے ساتھ سختی کا برتاؤ کرتا ہوں تو اول تو یہ غلط ہے دوسری بات یہ ہے کہ یہ بھی تو دیکھنا چاہئے کہ میں اگر دوسروں کیساتھ سختی کرتا ہوں تو اپنے اوپر بھی تو سختی کرتا ہوں مثلا میں جوہد لیا کے منی آرڈر واپس کر دیتا ہوں تو یہ اپنے اوپر ہی تو سختی ہوئی چنانچہ آج ایک شخص کا جن سے پرانی بے تکلفی ہے اور مخلص ہیں ان کا ہدیہ واپس کر دیا اور محض اتنی بات پر کہ ان کا جو خط آیا ہے اس میں انہوں نے ایک دوسرے شخص کا ایک مہمل پیغام لکھا ہے اسکے بعد لکھا ہے کہ اتنے روپیہ ہدیتہ پیش ہی میں نے لکھا ہے کہ تم نے اس ہدیہ کے متعلق اس مہمل مضمون