ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
تمام ذرائع آمدنی کے ان کے لئے مفقود ہیں یا نہیں کیونکہ گھاس تو کھاد سکتے ہیں کسی مسجد میں موذنی تو کر سکتے ہیں البتہ تنعیم چاہتے ہوں تو دوسری بات ہے پھر ضرورت کے تحقیق پر بھی اگر میں یہ لکھ دیتا کہ جائز ہے تو جرات بڑھ جاتی نہ معلوم کہاں تک نوبت پہنچتی میرے اس جواب میں اہل علم کے لئے بڑا سبق ہے کہ وہ ایسے خیالات کی رعایت رکھا کریں ۔ ( ملفوظ 246 ) سکندر رومی کا قصہ فرمایا حضرت نظامی نے سکندر رومی کا قصہ لکھا ہے اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ وہ آب حیات کو گیا اور یہ بھی لکھا ہے ۔ مرا خضر تعلیم گر بود دوش بہ رازے کہ باشد پزیرائے گوش یعنی یہ قصہ مجھ کو خضر علیہ السلام نے تعلیم فرمایا حالانکہ یہ قصہ غلط ہے کیونکہ جو سکندر آب حیات کو گئے تھے وہ سکندر رومی نہ تھے بلکہ سکندر ذوالقرنین تھے سکندر رومی کے تو اسلام میں بھی شبہ ہے اور سکندر ذوالقرنین کے پیغمبر ہونے میں شبہ ہے تو حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کے مکاشفات کے وقت پورے طور پر افاقہ نہیں ہوتا بلکہ ایک قسم کی غیبت ہوتی ہے اس وجہ سے سمجھنے میں غلطی ہو جاتی ہے ۔ ( ملفوظ 247 ) طبعی کدورت کا رفع کرنا شیخ کے اختیار سے باہر ہے فرمایا اگر مرید سے کوئی معصیت سر زد ہوجائے تو اس کے سبب شیخ سے فیض ہونا بند نہیں ہوتا ۔ اور اگر شیخ کیساتھ بت ادبی کرے تو فیض بند ہوجاتا ہے تو وجہ اس کی یہ ہے کہ شیخ سے فیض ہونے سے جو مانع ہے وہ کدورت ہے شیخ کی مگر معصیت سے جو کدورت شیخ کے دل میں پیدا ہوگی وہ عقلی کدورت ہو