ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
ہوئی تھی اس کے چھڑانے کے لئے سڑھیوں کے پتھر پر ہاتھ رگڑنا شروع کئے یہاں تک کہ کھال چھل گئی اور ہاتھ لہو لہان ہوگئے ۔ مولانا نے بھی فرمایا کہ شریعت کا یہ حکم نہیں ہے لیکن اس کے تو دل میں آگ لگ گئی تھی اس کو بلا منہدی چھڑائے چین ہی نہ آیا تو دیکھئے یہ کیا جادو بھرا فقرہ تھا کہ خدا سے ڈرو جس نے اس زنانہ کی یہ حالت کردی ۔ وجہ یہی ہے کہ اللہ تعالٰی نے خود ان کو تقوی عطا فرمایا تھا اس لئے ان کے کہنے میں یہ اثر تھا لیکن ہر حال میں اس کے یہ معنے نہیں کہ اگر خود عمل کی توفیق نہ ہو تو دوسرے کوبھی تعلیم و تبلیغ نہ کرے جیسا اکثر لوگ عموما ایسے موقعوں پر آیت لم تقولون ما لا تفعلون سے استدلال کیا کرتے ہیں جو بڑی غلطی ہے میں نے اس استدلال کے غلط ہونے کی ایک خاص عنوان سے تقریر کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ آیت دعوے کے باب میں ہے دعوت کے باب میں نہیں ۔ یعنی جو چیز تمہارے اندر نہ ہو اس کادعوی نہ کرو یہ نہیں کہ اس کی طرف دعوت بھی نہ دو جیسا سبب نزول بھی اس کا شاہدہ ہے ۔ یہ دو لفظ اللہ تعالٰی نے ایسے مناسب ذہن میں ڈال دئے کہ گویا دریا کوزہ میں بھرگیا ۔ ( ملفوظ 103 ) فیض مشائخ سے اکثر چار اشخاص محروم ہوتے ہیں ایک سلسلہ میں فرمایا کہ آج کل شیوخ کے یہاں بھی شاہانہ انتظامات ہیں ۔ خدام میں کوئی عصا بردار ہے کوئی مصلے برادر ہے کوئی نعل بردار ہے اور منشا صحیح نہ ہونے کی وجہ سے سب بردار ہیں ۔ اور ہمارے حضرات کے یہاں الحمد للہ سب دردار ہیں اسی واسطے بزرگوں کے جو خدام خاص ہوتے ہیں وہ اکثر محروم رہتے ہیں کیونکہ شیخ صاحب ان کی اصلاح اس خوف سے نہیں کرتے کہ اگر یہ اینٹھ گئے تو پھر ہمارا کام کون کرے گا ۔ کتب فن میں بعض بزرگوں کا قول لکھا ہے کہ مشائخ کے یہاں اکثر یہ چار شخص محروم رہتے ہیں بیٹا بیوی خادم خاص اور ایک کوئی اور لکھا ہے جو اس وقت یاد نہیں آتا لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی لکھا