ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
کے بعد لکھا ہے جو دوسرے شخص کا ہے جس سے شبہ ہوتا ہے کہ ہدیہ اس درخواست کے عوض ہے اس لئے آپ کا ہدیہ واپس ہے اور اصل یہ ہے کہ نہ میں اپنے اوپر سخت ہوں نہ دوسروں کے اوپر سختی کرتا ہوں بلکہ خود بھی اصول صحیحہ کا اتباع کرتا ہوں اور دوسروں سے بھی ان اصول کا اتباع کرانا چاہتا ہوں مگر آج کل لوگوں نے اصول کی پابندی کا نام سختی رکھ لیا ہے ۔ (ملفوظ 217) بعض حالات اور علوم بالواسطہ ہوتے ہیں فرمایا کہ ایک چاٹگامی مولوی صاحب تھے جن کی اصلاح کا مجھ ست تعلق تھا اور وہ ذاکر شاغل تھے ان کو ابتداء ہی میں حالات رفیعہ پیش آنا شروع ہوگئے انہوں نے ان حالات کو دوسروں پر اظہار شروع کردیا تو چونکہ مبتدی کو ایسے حالات کا اپنے مربی کے سوا دوسروں پر اظہار کرنا مضر ہوتا ہے کہ کیونکہ اس کا انجام دعوی ہوجاتا ہے اس لئے میں ان پر ناراض ہوا اور کہا کہ اب دیکھ لینا کہ یہ حالات تمہارے باقی رہتے ہیں چنانچہ یہی ہوا کہ اسی وقت سب حالات سلب ہوگئے بات یہ ہے کہ بعض حالات بواسطہ حاصل ہوتے ہیں اور یہ شخص ان کو بلا واسطہ اپنا کمال سمجھتا ہے اس کے وبال میں اس ابتلاء ہوجاتا ہے اس پر ایک واعظ صاحب کا قصہ بیان کیا کہ وہ واعظ کہہ رہے تھے ایک بزرگ اس مجلس میں وعظ سن رہے تھے اوع ان واعظ صآحب کی طرف متوجہ تھے اس وقت وعظ میں بہت عمدہ عمدہ مضامین بیان میں آرہے تھے کہ واعظ صاحب کو خیال ہوا کہ آج تو میں کیسے عالی مضامین بیان کررہا ہوں واعظ کو یہ خیال آتے ہی وہ بزرگ دوسری طرف متوجہ ہوگئے ان بزرگ کی توجہ کا ہٹنا تھا کہ ان مضامین عالیہ کی آمد بالکل بند ہوگئی ہر چند چاہا کہ کوئی عمدہ مضمون ذہن میں آئے مگر نہ آیا ۔ بات یہ تھی کہ وہ ان بزرگ کی توجہ کی برکت تھی جب توجہ ہٹالی آمد بند ہوگئی اسی وجہ سے محققین نے لکھا ہے کہ طالب کو جو کچھ احوال پیش آئیں ان کو اپنے مربی کی برکت سمجھے اپنا کمال نہ سمجھے اور اس کو تو زعم کی کیا گنجائش ہی خود شیخ اور