ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
تعلیم اثر کرے ۔ بڑے افسوس کی بات ہے ۔ بس وہی بدعتیوں کی سی عبادت کہ کر کے بھی کھویا ۔ اور یہ نہ سمجھا جاوے کہ یہ تو تعظیم ہے جو بڑوں ساتھ خلوص ہے معلولی شخص کے ساتھ یہ کیسے ہوسکتا ہے ۔ تو یہ تعظیم نہیں ۔ تعظیم بیشک فقط بزرگوں کی ہوتی ہے مگر اکرام چھوٹوں کا بھی چاہئے ۔ اکرام کا حاصل ہے خاطر داری ۔ (ملفوظ 124) شیخ کے بارے میں معمولی شبہ بھی مانع ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شیخ کے متعلق ذرا سا شبہ بھی بڑا مانع ہے ۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ تمام دروازے فیوض وبرکات کے فورا بند ہوجاتے ہیں ۔ اگر کوئی کہے کہ اس کی علت کیا ہے تو خواص میں علت نہیں ڈھونڈھی جاتی ۔ جیسے اگرکوئی کہے کہ مقناطیس میں جوخاصیت کشش ہے اس کی علت کیا ہے تو یہی کہا جاوے گا کہ اس کی علت کچھ ہی ہو مگر دلیل مشاہدہ ہے اسی طرح اس کا بھی مشاہدہ ہے ۔ ہاں کسی کو برکات ہی حاصل نہ ہوئے ہوں تو دروازے کھلے ہی کب تھے جو بند ہوتے ۔ اگر برکات شروع ہوجاتیں پھر یہ حرکت ہوتی تب احساس ہوتا کہ بند ہوگئیں ۔ اور اگر بند بھی نہ ہوں تو اس شبہ سے طمانیت ور راحت تو حاضر برباد ہوجاتی ہے جو سرمایہ ہے اس طریق کا ۔ ہمارے حضرت رحمتہ اللہ علیہ جمیعت کو بڑا سرمایہ فرماتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ ایک دفعہ میں سوچ رہا تھا کہ جمیعت کا اس طریق میں شرط نفع اور مطلوب ہونا ذوقی طور پر تجربہ اور مشاہدہ سے تو بالاتفاق ثابت ہے کیا اس کی کوئی دلیل بھی ہے قرآن وحدیث میں گو اس کے لئے کسی مستقل دلیل کی ضرورت نہیں کیونکہ مشاہدات اور تجربات میں بڑی دلیل یہی ہے کہ شریعت ان کو رد نہ کرے اور قرآن وحدیث سے مصادم نہ ہوں پھر وہ مقبول ہیں لیکن پھر بھی ہر امر میں خواہ علمی ہو یا عملی ہو یہی جی چاہتا ہے کہ سنت سے بھی اس کی کوئی سندمل جائے چنانچہ حضرت رحمتہ اللہ علیہ کے اس ارشاد کے متعلق بھی ایک دفعہ میں یہی