ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
مقتول ہونا اصل مقصود نہیں بلکہ قاتل ہونا اصل مقصود ہے اور مقتول ہونا قاتل ہونے کی حد ہے یعنی یہ حکم ہے کہ مقتول ہونے کی حد تک قاتل بنے رہو یعنی قاتل بننے میں مقتول ہو جانے تک کی نوبت آجائے تب بھی کچھ پرواہ نہ کرو ۔ (ملفوظ 80) حوادث الفتاوٰی ایک سلسلہ کلام میں فرمایا کہ میں نے یہ چاہا تھا کہ جو نئ نئی صورتیں معاملات بیع وشریٰ و دیگر ذرائع معاش کی اس زمانہ میں پیدا ہوگئی ہیں ان کے جواز وعدم جواز کے متعلق شرعی احکام مدون کر دے جائیں اور اس مجموعہ کا نام بھی میں نے حوادث الفتاوٰی تجویز کر دیا تھا ۔ ان فتاویٰ کی تدوین کے لئے میں نے یہ صورت تجویز کی تھی کہ ہر قسم کے اہل معاملہ اپنے اپنے معاملات کی صورتیں مثلا تاجر تجارت کی صورتیں ۔ اہل زراعت زراعت کی صورتیں ملازم ملازمت کی صورتیں لکھ لکھ کر میرے پاس بھیجیں چنانچہ میں نے اپنے عام بیانات میں بھی خاص گفتگو کے موقعوں پر بھی اس کی ضرورت کو ظاہر کیا اور وعدے بھی لے لئے لیکن افسوس کسی نے سوالات موصول ہونے پر لکھے جو حوادث الفتاوٰی کے نام سے شائع بھی ہو چکے ہیں لیکن وہ بہت چھوٹا سا مجموعہ ہے جو زیادہ صورتوں کو حاوی نہیں اور ضروریات کے لئے کافی نہیں مگر اس کے مطالعہ سے کم از کم یہ تو معلوم ہوجاتا ہے کہ معاملات کی جتنی نئی صورتیں ہیں ان سب کے احکام فقہاء کے کلام میں موجود ہیں کیونکہ وہ حضرات کلیات ایسے مقرر فرما گئے ہیں کہ انہیں سے ساری نئی صورتوں کے احکام بسہولت نکل سکتے ہیں یہ ان حضرات کی عجیب کرامت ہے اور اس سے ان کے کلام کا جامع ہونا بھی معلوم ہوتا ہے ۔ اسی طرح متکلمین نے جو علم کلام مدون کیا ہے اس میں بھی سب کچھ موجود ہے کیونکہ انہیں کے مقرر کردہ اصولوں پر سارے شبہات