Deobandi Books

تصوف ایک تعارف

صوف پر چ

7 - 145
ہوکر نکلے اور دوسروں کو بھی سیراب کیا ، اور تمام ہندوستان میں پھیل کر دین کی بے لوث خدمت کی ، وہ انھیں حضرات سے بعنوان تصوف مربوط ومنسلک ہوئے ۔ اکثر لوگ حضرت گنگوہی اور حضرت نانوتوی سے بیعت ہوئے ، بعض اکابر ان دونوں کے شیخ ومرشد حضرت حاجی امداد اﷲصاحب علیہ الرحمہ کے دامن فیض سے براہ راست وابستہ ہوئے ، جو مصالح کے تحت ہندوستان چھوڑکر بیت اﷲ شریف کے زیر سایہ مقیم تھے ، ان میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے ، جو تصوف وسلوک کا منکر ہو ، منکر تو خیر دور کی بات ہے ، کوئی بھی ایسا نہیں ہے ، جس کو تصوف سے اجنبیت ہو ، اب بھی ان بزرگوں کا سلسلۂ فیض ان کے خلفاء ومتوسلین کے واسطے سے چل رہا ہے ، مگر اب ایک اور طرح کی ہوا چلنے لگی ہے ، خود دارالعلوم دیوبند کے تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ حضرات میں ایسے لوگ ملتے ہیں ، جو تصوف کو اجنبیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اس سے بدکتے ہیں ، دوسروں کو بدکاتے ہیں ، یاکم ازکم تصوف کی مخالف تحریکوں ، غیر مقلدیت یا جماعت اسلامی سے متاثر ہیں ۔ ذکر آیا کہ یہ بات تشویشناک ہے ، یہ رُجحان تو دارالعلوم دیوبند اور اس کے بزرگوں کا اصل سرمایہ ہی کھودے گا ، ستم ظریفوں نے زبان اور قلم کا زور لگا کر یہ پروپیگنڈہ کررکھا ہے کہ تصوف شریعت کے بالمقابل کوئی دوسری تحریک ہے ، جو کہیں کہیں شریعت سے ہم آہنگ ہوجاتی ہے ، اور اکثر جگہ شریعت سے جدا رہتی ہے ، لیکن یہ بات اتنی ہی غلط ہے ، جتنی یہ غلط ہے کہ علماء دیوبند معاذ اﷲ شانِ رسالت میں گستاخ ہیں ، جس کا پروپیگنڈہ بدعات وخرافیات کی تحریک عرصہ سے کررہی ہے ۔
	تصوف ، اس کیفیت احسانی کے لئے مشق وتمرین کانام ہے ، جس کا تذکرہ اس مشہور حدیث میں ہے ، جو اہل علم کے درمیان حدیث جبرئیل کے نام سے معروف ہے ، یہ دین کے بنیادی مقصد کے حصول کی جدوجہد کانام ہے ، اس سے بدکنا دین سے بدکنا ہے ۔ دین کا یہ شعبہ جتنا اجنبی اور کمزور ہوتا جارہا ہے ، امت مسلمہ کے ایمان واحوال میں اتنا ہی ضعف واضمحلال آتا جارہا ہے ، ایمان واسلام کے ظاہری شعبے جس درجے میں موجود ہیں ۔ وہ ہیں ۔ لیکن ان میں روح کا فقدان بَیّن طور سے محسوس ہورہا ہے ، اور اسی کاا ثر ہے کہ ظاہری


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 مولف 1 1
3 مرتب 1 1
4 ناشر 1 1
5 تفصیـــلات 3 1
6 عرض مرتب 4 1
7 تقریب 6 1
9 تصوف کی حقیقت اورتصوف و اصحاب تصوف کی اہمیت وضرورت 10 1
10 رات کے عبادت گزار اور دن کے شہ سوار: 13 1
11 متاع گم شدہ 17 1
12 تصوف کیا ہے ؟ 34 1
13 تمہید : 34 12
14 غلط فہمیاں :۔ 36 12
15 تصوف ایک اصطلاحی لفظ :۔ 40 12
16 تصوف کی حقیقت :۔ 41 12
17 اتباع سنت : 43 12
18 خلاصہ :۔ 45 12
19 دین میں تصوف کا مقام :۔ 46 12
20 اصلاح نفس کی اہمیت : 47 12
21 تصوف کے اجزاء :۔ 49 12
22 مقاصد تصوف :۔ 51 12
23 قوت یقین :۔ 53 12
24 مبادی تصوف :۔ 56 12
25 بیعت و صحبت : 57 12
26 صحبت کی تاثیر :۔ 58 12
27 صحبت کی برکت :۔ 59 12
28 ساعت کا مطلب :۔ 60 12
29 بیعت :۔ 61 12
30 بیعت کی ضرورت :۔ 63 12
31 شیخ کامل : 64 12
32 شیخ کامل کی پہچان :۔ 65 12
33 کچھ ضروری اور مفید ہدایات:۔ 66 12
34 شیخ کو سب سے افضل سمجھنا :۔ 66 12
35 ریاضات ومجاہدات :۔ 67 12
36 وسائل و مقاصد کا فرق :۔ 68 12
37 نفس و شیطان کی رخنہ اندازی :۔ 70 12
38 مجاہدے کی اقسام : 72 12
39 مجاہدہ ٔ جسمانی کے ارکان :۔ 73 12
40 اول قلت طعام : 73 39
41 دوسرے قلت منام : 73 39
42 تیسرے قلت کلام : 73 39
43 چوتھے قلت اختلاط مع الانام : 73 39
44 مجاہدہ نفس:۔ 74 12
45 مجاہدہ میں اعتدال :۔ 75 12
46 مرض کی شدت اور علاج کی سختی :۔ 76 12
47 اذکار… اشغال … مراقبات 78 1
48 اذکار :۔ 78 47
49 اشغال :۔ 81 47
50 اشغال کی ضرورت :۔ 83 47
51 مراقبات:۔ 83 47
52 مشارطہ اور محاسبہ :۔ 84 47
53 توابع وثمرات 86 47
54 احوال رفیعہ :۔ 87 47
55 ٍ چند احوال رفیعہ :۔ 89 47
56 الہام : 91 47
57 کشف : 92 47
58 کشف کی قسمیں : 92 47
59 علوم کشفیہ کا درجہ : 93 47
60 علماء مظاہر اور تصوف و سلوک 95 1
61 (۱)حضرت مولانا امیر باز خاں صاحب سہارنپور ی علیہ الرحمہ 130 60
62 (۲)حضرت مولانا محمد اشرف علی سلطان پوری جالندھری 131 60
63 (۳)حضرت مولانا حافظ سید تجمل حسین صاحب دیسنوی علیہ الرحمہ 131 60
64 (۴)حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری قدس سرہٗ 131 60
65 (۵) کرنال صوبۂ پنجاب کے قوی النسبت 132 60
66 ضمیمہ(۱) 134 1
67 ضمیمہ(۲) 136 1
68 اس مضمون کی تحریر میں حسب ذیل کتابوں سے مدد لی گئی ہے۔ 137 1
69 تصوف ہمارا قیمتی سرمایہ 139 1
Flag Counter