تصوف ایک تعارف |
صوف پر چ |
|
سلسلے میں سنت کے مطابق عمل درآمد کی تصحیح ۔اس فن کی ذمہ داری فقہاء امت نے لی، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعہ سے بہت سے لوگوں کو ہدایت بخشی اور ان کے واسطے سے بہت سے کج رَو فرقوں کو درست کیا۔ (۳) اخلاص اور احسان کی تصحیح، کہ یہی دونوں اس دین حنیف کی بنیاد ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کیلئے پسند فرمایا ، حق تعالیٰ فرماتے ہیں اور نہیں حکم دیاگیا ان لوگوں کو مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اس طرح کہ عبادت کو خاص اسی کیلئے کرنیوالے ہوں ، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہی طریقہ ہے ان درست مضامین کا۔ اور فرمایا کہ بیشک متقی لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے ۔ ان کے رب نے ان کو جو کچھ عطا کیا ہوگا وہ اس کو لے رہے ہوں گے، وہ لوگ اس کے قبل نیکوکار تھے ، وہ لوگ رات کو بہت کم سوتے تھے اور اخیر شب میں استغفار کیا کرتے تھے، اور ان کے مال میں سائل ا ور غیر سائل کا حق تھا، اور یقین لانے والوں کیلئے زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں ، اور خود تمہاری ذات میں بھی توکیا تم کو دکھلائی نہیں دیتا۔ اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ۔ اور حضرت جبرئیل کے سوال کے جواب میں کہ احسان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ احسان اس کو کہتے ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اس کو دیکھ رہے ہو، اور اگر تم ا سے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے ۔ اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے ، یہ تیسری قسم از روئے ماخذ تمام مقاصد شرعیہ میں دقیق اور باعتبار اصل ، سب سے زیادہ گہری ہے ۔ اور شریعت کے تمام احکام کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسی روح جسم کے مقابلہ میں ، اور اس فن کی کفالت حضرات صوفیاء رحمہم اللہ نے فرمائی ۔ چنانچہ یہ حضرات پہلے خود ہدایت یاب ہوئے ، پھرہادی بنے ، خود ہدایت حاصل کی اور دوسری کو ہدایت دی، خود پیا اور دوسروں کو پلایا ،ا ور سعادت بلند پر فائز ہوئے اور بڑا نصیبہ پایا۔ اللہ ہی کے لئے ان کی خوبیاں ہیں ، اللہ اکبر! ان کی افادیت کتنی عام ہے اور ان کا نور کتنا تام ہے ۔