وعیال اور خلق خدا سے سچی محبت کی بنیاد پر انسان خود بھی عذابِ جہنم سے بچنا اور دوسروں کو بچانا چاہتا ہے؛ اسی لئے وہ خود تقویٰ اختیار کرتا ہے، اور دوسروں کو تلقین کرتا ہے اور قرآن کی اس آیت پر عمل کرتا ہے، جس میں فرمایا گیا ہے کہ:
یایہا الذین اٰمنوا قوا انفسکم واہلیکم ناراً وقودہا الناس والحجارۃ۔ (التحریم: ۶)
ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے۔
مختلف احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ ایمان کی حلاوت ولذت اور چاشنی وشیرینی اسی صورت میں میسر آئے گی جب اللہ ورسول کی محبت ہر ماسوا سے کہیں زیادہ دلوں میں جاگزیں ہوگی۔ اور ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
لا یؤمن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین۔ (صحیح البخاری)
ترجمہ: تم میں سے کوئی مؤمن ہی نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی نگاہ میں اس کے والدین، اولاد، اعزہ واقارب اور پوری کائنات سے زیادہ محبوب وعزیز نہ ہوجاؤں ۔
قرآنِ کریم میں ان لوگوں کو سخت وعید سنائی گئی ہے جو اللہ ورسول کی محبت پر دوسروں کی محبتوں کو برتر قرار دیتے ہوں ۔ فرمایا گیا:
قل ان کان اٰباؤکم وابناؤکم واخوانکم وازواجکم وعشیرتکم واموال اقترفتموہا وتجارۃ تخشون کسادہا ومساکن ترضونہا احب الیکم من اللّٰہ ورسولہ وجہاد فی سبیلہ فتربصوا حتی یأتی اللّٰہ بامرہ۔
(التوبۃ: ۲۴)