مؤلف: اس سے معلوم ہوا کہ مہر لمبا چوڑا ٹھہرانا یہ بھی خلافِ سنت ہے، پس مہرِ فاطمی کافی وموجبِ برکت ہے، اور اگر کسی کو وسعت نہ ہو اس سے بھی کم مناسب ہے۔
پھر آپ ﷺ نے ایک طبق خرما کالے کر بکھیر دیا۔
مؤلف: اس روایت کو ذہبی وغیرہ محدثین نے ضعیف کہا ہے اور غایت ما فی الباب سنتِ زائدہ ہوگا۔ مگر قاعدۂ شرعیہ ہے کہ جہاں امر مباح، مستحب میں اقتران کسی مفسدہ کاہوجائے اس کو ترک کردینا مصلحت ہے۔ اس معمول میں آج کل اکثر رنج وتکرار کی نوبت آجاتی ہے، اس لیے تقسیم پر کفایت کریں۔
حضور ﷺ نے حضرت فاطمہ ؓ کو حضرت اُمّ ایمن ؓ کے ہمراہ حضرت علی ؓ کے گھر بھیج دیا۔
مؤلف: صاحبو! یہ دونوں جہاں کی شہزادی کی رخصتی ہے، جس میں نہ دھوم دھام نہ میانہ پالکی، نہ بکھیرنا، نہ آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے کمینوں کا خرچ دلایا، نہ کنبہ برادری نے کھانا کیا۔ ہم لوگوں کو بھی لازم ہے کہ اپنے پیغمبر سردارِ دوجہاں ﷺ کی پیروی کریں اور اپنی عزت کو حضور ﷺ سے بڑھ کر نہ سمجھیں۔ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْہُ۔
پھر حضورِ ۔ُپرنور ﷺ ان کے گھر تشریف لائے اور حضرت فاطمہ ؓ سے پانی منگایا، وہ ایک پیالہ چوبیں میں پانی لائیں۔
مؤلف: اس سے معلوم ہوا کہ نئی دلہن کو شرم میںاس قدر مبالغہ کرنا کہ چلناپھرنا، اپنے ہاتھ سے کوئی کام کرنا عیب سمجھا جاوے، یہ بھی سنت کے خلاف ہے۔
حضور ﷺ نے اپنا لعابِ دہنِ مبارک اس میں ڈال دیا اور حضرت فاطمہ ؓ کو فرمایا کہ ادھر منہ کرو، اور ان کے سینہ مبارک اور سر مبارک پر قدرے پانی چھڑکا اور دعا کی کہ الٰہی! ان کو، ان کی اولاد کو شیطان مردود سے آپ کی پناہ میں دیتا ہوں۔ پھر فرمایا کہ ادھر پشت کرو اور آپ ﷺ نے ان کے شانوں کے درمیان پانی چھڑکا اور پھر وہی دعا کی۔ پھر حضرت علی ؓ سے پانی منگایا اور یہی عمل ان کے ساتھ بھی کیا، مگر پشت کی طرف پانی نہیں چھڑکا۔
مؤلف: مناسب ہے کہ نکاح کے بعد دولہا دلہن کو ایک جگہ جمع کرکے یہ عمل کیا کریں کہ موجبِ برکت ہے۔ ہندوستان میں ایسی ۔ُبری رسم ہے کہ باوجود نکاح ہوجانے کے بھی دولہا دلہن میں پردہ رہتا ہے۔ اور ایک دوسرا عمل جو مشہور ہے کہ دلہن کے پاؤں دھوکر گھر میں جابجا پانی چھڑکا جاتاہے۔ ’’تذکرۃ الموضوعات‘‘ میں اس کو موضوع قرار دیا ہے۔
پھر ارشاد ہوا کہ بسم اللہ برکت کے ساتھ اپنے گھر جاؤ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ نکاح کے دن حضور ﷺ بعدِ۔ِعشا حضرت علی ؓ کے گھر تشریف لائے اور ایک برتن میں پانی لے کر اس میں لعاب مبارک ڈالا، اور {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} اور {قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} پڑھ کر دعا کی۔ پھر حضرت علی و حضرت فاطمہ ؓ کو علی الترتیب حکم فرمایا کہ اسے پئیں اور وضو