شرماتے۔ اس کی خرابیاں ابھی مذکور ہوچکی ہیں۔
۴۔ جب حجام کی واپسی کے قبل عورتیں جمع ہوتی ہیں اور ڈومنیاں گاتی ہیں، عورتوں کے جمع ہونے اور ڈومنیوں کے گانے کی خرابیاں اور ان خرابیوں کی وجہ سے اس کا خلافِ شرع ہونا ’’قیامتِ کبریٰ‘‘ میں بیان کریں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔
۵۔ جب حجام پہنچتا ہے اپنا جوڑا مع روپیوں کے گھر میں بھیج دیتاہے۔ وہ جوڑا تمام برادری میں گھر گھر دکھلاکر حجام کو دے دیا جاتاہے۔ غور فرمائیے! جہاں ہر ہر قدم پر معائنہ وملاحظہ کی پچ ہو کہاں تک نیت درست رہ سکتی ہے۔ بالیقین جوڑا بنانے کے وقت ہی سے یہ نیت ہوتی ہے کہ ایسا بناؤ کہ کوئی نام نہ رکھے۔رِیا بھی ہوئی اسراف بھی ہوا، جن کا گناہ قرآن و حدیث میں منصوص ہے۔ اور مصیبت یہ ہے کہ بعض اوقات اس اہتمام پر بھی دیکھنے والوں کو پسند نہیں آتا۔ وہی مثل ہے کہ ’’مرغی اپنی جان سے گئی اور کھانے والے کی ڈاڑھ بھی گرم نہ ہوئی‘‘۔ اور بعض عالی دماغ دیکھنے والے اس میں خوب عیب نکالتے ہیں اور بدنام کرتے ہیں، تو یہ غیبت کا گناہ ان کو ہوا اور اس کا باعث وہی جوڑا ہے، اس لیے بنانے والا بھی اس گناہ سے نہیں بچ سکتا۔ غرض بنانے والے کے پاس رِیا اور اسراف اور غیبت تین دولتوں کا ذخیرہ جمع ہوا، اور یہ دیکھنے والے غیبت کا سرمایہ لے بیٹھے، بلکہ غور کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ اگر عیب بھی نہ نکالا تو رِیا کے گناہ سے بھی بچنا مشکل ہے، کیوں کہ ان کی تعریف کرنے والوں ہی نے تو رِیا کرائی۔ اور لوگ ایسے موقع میں جوڑا نہ دیکھتے اور تعریف نہ کرتے تو کرنے والوں کی کیوں نیت بگڑتی۔ بہرحال اچھا دائرہ ہے کہ کوئی بھی اس کے محیط سے خارج نہیں۔
۶۔ کچھ عرصے کے بعد لڑکی والے کی طرف سے کچھ مٹھائی مع انگشتری اور رومال کسی قدر روپے کہ جس کو عرف میں ’’نشانی‘‘ کہتے ہیں بھیجی جاتی ہیں اور یہ روپیہ بطور نوتا کے جمع کرکے بھیجا جاتاہے۔ یہاں بھی وہی رِیا اور اسراف کی علت موجود ہے اور نوتا کی خرابیاں کچھ بیان بھی ہوچکی ہیں اور کچھ عنقریب ’’قیامتِ کبریٰ‘‘ میں مع جواب شبہ ِعوام کے بیان ہوں گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
۷۔ جوحجام اور کہا۔ّر اس شیرینی کو لے کر آتے ہیں تو حجام کو جوڑا اور کہا۔ّروں کو پگڑیاں اور کچھ نقد دے کر رخصت کردیا جاتاہے اور شیرینی کو کنبہ کی عمر رسیدہ عورتیں جمع ہوکر ساری برادری میں گھر گھر تقسیم کرتی ہیں اور اسی کے گھر کھانا کھاتی ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ ان کہا۔ّروں کی کوئی اُجرت معین نہیں کی جاتی، نہ ان کا لحاظ ہوتاہے کہ یہ خوشی سے جاتے ہیں کہ ان پر جبر ہورہاہے۔ اکثر اوقات جانے والے اپنے کسی کاروبار یا اپنی بیماری یا کسی بیوی بچہ کی بیماری کا عذر پیش کرتے ہیں، مگر یہ بھیجنے والے اگرکچھ قابودار ہوئے تو خود، ورنہ دوسرے قابو دار بھائی سے ان کی کفش کاری کراکے جبراً و قہراً بھیجتے ہیں اور اس موقع پر اکثر ان لوگوں سے جبراً کام لیا جاتاہے جوکہ بالکل ظلم اور معصیت ہے۔ اور دنیا میں بھی اکثر ظلم کا