منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
ایں چنیں شیخے گدائے کو بہ کو عشق آمد لَا اُبَالِیْ فَاتَّقُوْا میں اتنا بڑا شیخ تھا لیکن آج خدا کی محبت میں شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کا بستر لیے گلی در گلی پھر رہا ہوں مگر اس کا انعام یہ ملا ؎مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم تا غلام شمس تبریزی نہ شد میں ملّا جلال الدین تھا لیکن مولائے روم کب بنا؟ شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی غلامی کے صدقہ میں۔ اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے مشکوٰۃ شریف کی روایت ہے کہ جس نے اللہ والا سمجھ کر اللہ کی نسبت سے کسی بندے کی محبت و عزت کی اس نے دراصل اپنے رب کا اکرام کیا کیوں کہ وہ نسبت اللہ کی ہے۔ مَا اَحَبَّ عَبْدٌ عَبْدًالِلہِ اِلَّا اَکْرَمَ رَبَّہٗ عَزَّوَجَلَّ 6؎ اور جس نے اللہ والوں کی اہانت کی اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ گستاخی کی اور وعدہ ہے جزا موافق عمل کا جَزَآءً وِّفَاقًا پس جس نے اہل اللہ کی اہانت کی اس کو دنیا میں بھی ذلت ملی اور جس نے ان کا اکرام کیا اللہ تعالیٰ اس کو دنیا میں بھی اکرام دیتا ہے۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہماری اور مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کی عزت پہلے قوم میں ایسی نہیں تھی جیسی بعد میں حضرت حاجی صاحب رحمۃاللہ علیہ کی نسبت سے اور حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی غلامی کے صدقہ میں عطا ہوئی اور قوم میں اللہ تعالیٰ نے ہم کو چمکایا، مگر عزت کی نیت سے اہل اللہ سے تعلق نہیں جوڑنا چاہیے بلکہ اللہ کے لیے جوڑنا چاہیے، پھر جو کچھ اللہ تعالیٰ _____________________________________________ 6؎مسند احمد:562/36(22229)، حدیث ابی امامۃ الباھلی، مؤسسۃ الرسالۃ- کنز العمال:9/4(24647)،باب من بیان الصحبۃ، ذخرہ بلفظ عبداالااکرم ربہ، مؤسسۃ الرسالۃ