منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
سب سے زیادہ دیں گے جو صرف اپنے ربّ کی خوشی مانگتے ہیں، جو عاشقِ ذاتِ حق ہیں، اللہ سے اللہ کو مانگتے ہیں۔ یہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎کوئی تجھ سے کچھ کوئی کچھ مانگتا ہے الٰہی میں تجھ سے طلب گار تیرا غلافِ کعبہ پکڑ کر حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ یہ دعا کررہے ہیں کہ اے اللہ! میں آپ سے آپ کو مانگ رہا ہوں۔ کیا حوصلہ ہے، کیا بلندی عزائم ہے، کیا بلندی فہم ہے، کیسا مبارک شخص ہے وہ جو تخت و تاج سے، چاند و سورج سے، زمین و آسمان کے خزانوں سے صَرفِ نظر کرکے اللہ سے اللہ کو مانگتا ہے۔ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎جو تُو میرا تو سب میرا فلک میرا زمیں میری اگر اک تُو نہیں میرا تو کوئی شے نہیں میری تو اس سورۂ پاک کے شروع میں قیامِ لیل کا مسئلہ نازل فرمایا، قُمِ الَّیۡلَ اِلَّا قَلِیۡلًا 25؎ سے معلوم ہوا کہ رات بھر مت جاگو ورنہ صحت خراب ہوجائے گی۔ جن صوفیوں نے جوش میں رات بھر جاگنا شروع کیا کچھ دن کے بعد سب ختم اور طَلَبُ الْکُلِّ فَوْتُ الْکُلِّ کا مصداق ہوگئے، سب چھوڑ چھاڑ دیا حتیٰ کہ فرض بھی نہیں پڑھتے۔ تلاوتِ قرآن کا ثبوت اس کے بعد قرآن شریف کو ترتیل سے پڑھنے کا حکم نازل فرمایا: وَ رَتِّلِ الۡقُرۡاٰنَ تَرۡتِیۡلًا 26؎اور قرآن کو خوب صاف صاف پڑھو۔ اور ترتیل کی تعریف کیا ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ترتیل کی تفسیر منقول ہے: _____________________________________________ 25؎المزمل:2 26؎المزمل:4