منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
کہیں پاگل قبر کھودکر لیلیٰ کو نکال نہ لے لیکن جب اس کو کئی مہینے کے بعد محلے کے بچوں سے پتا چلا تو اس نے پورے قبرستان کی ایک ایک قبر کی مٹی کو سونگھا۔ جب لیلیٰ کی قبر کی مٹی اس نے سونگھی تو اس نے اعلان کیا کہ یہیں لیلیٰ ہے اور اس نے صحیح خبر دی۔ اب مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ہمچو مجنوں بو کنم ہر خاک را تا بیابم نورِ مولیٰ بے خطا مثل مجنوں کے میں بھی ہر جسم کی مٹی کو سونگھتا ہوں اور جس مٹی کے اندر میرا مولیٰ ہوتا ہے تو میں اس مٹی میں اپنے مولیٰ کے نور کو محسوس کرلیتا ہوں اور یقین سے بتادیتا ہوں کہ یہ شخص اللہ والا ہے۔ اگر مجنوں لیلیٰ کی مٹی کو سونگھ کر بتاسکتا ہے کہ یہاں لیلیٰ ہے تو جو مولیٰ کے عاشق ہیں، مولیٰ کے مجنوں ہیں، وہ بھی ہر جسم کی مٹی کو سونگھتے ہیں، ان کی باتیں سنتے ہیں اور چند منٹ میں بتادیتے ہیں کہ اس کے دل میں مولیٰ ہے۔ تو خیر ظالم نے شعر بھی عبدالرب نشتر کو کیا لکھا ؏ نشترؔ سے ملنے آیا ہوں میرا جگر تو دیکھ عبدالرب نشتر پرچہ دیکھتے ہی سمجھ گئے یہ جگر صاحب مراد آبادی ہیں، ننگے پیر دوڑتے ہوئے آئے اور بہت معافی مانگی اور کہا کہ یہ دروازے پر جو جاہل بیٹھا ہے یہ آپ کو کیا جانے۔ جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ یہاں پر ایک بات یاد آئی۔ آہ! جب اللہ تعالیٰ ہدایت کا دروازہ کھولتا ہے تو جگر جیسا شرابی توبہ کرتا ہے۔ میرصاحب جو میرے رفیق سفر ہیں، انہوں نے جگر کو دیکھا ہے۔ اتنا پیتا تھا یہ شخص کہ دو آدمی اُٹھاکر اس کو مشاعرہ میں لے جاتے تھے مگر ظالم کی آواز ایسی غضب کی تھی کہ مشاعرہ ہاتھ میں لے لیتا تھا، لیکن جب ہدایت کا وقت آیا تو دل میں اختلاج شروع ہوا، گھبراہٹ شروع ہوئی کہ اللہ کو کیا منہ دکھاؤں گا۔ جب ہدایت کا وقت آیا تو دل کو پتا چل گیا کہ کوئی ہمیں یاد کررہا ہے ؎