Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

15 - 82
جن کی چشم بصیرت بے نور ہے وہ تو یہی سمجھتے ہیں کہ میرے بھی ایک ناک ہے،اس اللہ والے کے بھی ایک ناک ہے، دو آنکھیں میری ہیں دو ان کی ہیں، ہم بھی آدمی ہیں وہ بھی آدمی ہیں    ؎
ہمسری   با  انبیاء   برداشتند
اولیاء  را ہمچو  خود  پنداشتند
بصیرت کے اسی اندھے پن سے بدقسمت لوگوں نے انبیاء کی برابری کا دعویٰ کیا اور اولیاء کو اپنا جیسا سمجھا؎
اشقیاء    را    دیدۂ      بینا     نبود
نیک  و  بد  در دیدہ شاں یکساں نمود
بدبخت لوگوں کو دیدۂ بینا نہیں دیا جاتا، انہیں تو نیک وبد ایک جیسے نظر آتے ہیں، خوش قسمت لوگ پہچاننے والے پیدا ہوتے ہیں جو اللہ والوں کو پہچان لیتے ہیں۔
اہل طلب کی شان
مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ سے جب شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ  میں کچھ نہیں ہوں تو فرمایا کہ آپ لاکھ زبان سے کہیے کہ میں کچھ نہیں ہوں لیکن مجھ سے اپنے  آپ کو آپ نہیں چھپاسکتے۔ پھر یہ شعر مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے شمس الدین تبریزی          رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں پڑھا   ؎
بوئے  مے را گر  کسے مکنوں کند
چشم مست خویشتن را چوں کند
اگر شراب پی کر کوئی اس کی بُو کو الائچی اور پان کھاکر چھپادے لیکن ظالم اپنی مست آنکھوں کو کہاں سے چھپائے گا۔ اللہ تعالیٰ جس کو اپنی محبت کی شراب راتوں کی تنہائیوں میں پلادیتے ہیں وہ دن میں اپنی آنکھوں کو کہاں چھپاسکتا ہے؟ فرمایا کہ آپ کی آنکھیں بتاتی ہیں کہ آپ صاحبِ نسبت ہیں۔ جب مجنوں اپنی لیلیٰ کی قبر کی مٹی سونگھ کر بتاسکتا ہے کہ یہاں لیلیٰ ہے جبکہ اس کو علم بھی نہیں تھا کہ لیلیٰ کو کہاں دفن کیا گیا ہے؟ اس سے خاندان والوں نے چھپایا تھا کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter