Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

23 - 82
حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے
اس غم کے بدلے میں اللہ تعالیٰ نے بزبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم حلاوتِ ایمانی کا وعدہ کیا ہے کہ ہم تمہیں ایمان کی مٹھاس دیں گے اِنَّ النَّظْرَ سَہْمٌ مِّنْ سِہَامِ اِبْلِیْسَ مَسْمُوْمٌ مَّنْ تَرَکَہَا مَخَافَتِیْ اَبْدَلْتُہٗ اِیْمَانًا یَّجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ7؎ تم بصیرت کی حلاوت کے لیے اپنی بصارت کی ناجائز مٹھاس کو قربان کردو۔ علامہ ابنِ قیم جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس نے اپنی آنکھوں کو حسینوں سے بچایا تو گویا بصارت کی حلاوت اس نے اللہ پر فدا کی، اس کے بدلے میں بصیرت یعنی قلب کی حلاوت اللہ تعالیٰ اس کو دیتا ہے اور  کیوں کہ اللہ تعالیٰ باقی ہیں تو ان کی حلاوت بھی باقی ہوگی۔ اس کے برعکس حسینوں کو دیکھنے سے دل تڑپتا ہی رہتا ہے۔ ایک عالم نے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت  مجھے نگاہ ڈالنے کی طاقت تو ہے لیکن نگاہ ہٹانے کی طاقت ہی نہیں رہتی۔ حضرت نے جواب دیا کہ آپ پڑھ لکھ کر اور خصوصاً فلسفہ پڑھ کر ایسی بات کرتے ہیں کیوں کہ قدرت تو ضدین    سے متعلق ہوتی ہے یعنی جو کام کرسکے اس کو نہ بھی کرسکے، یہ قدرت کہلاتی ہے۔ اگر کسی کو رعشہ ہے، ہر وقت اس کا ہاتھ ہل رہا ہے تو یہ نہیں کہاجائے گا کہ اس کو ہاتھ ہلانے کی قدرت ہے کیوں کہ روک نہیں سکتا،یہ ہاتھ ہلانے کی طاقت نہیں کہی جائے گی بلکہ بیماری کہی جائے گی۔ ہاتھ ہلانے کی طاقت و قدرت یہ ہے کہ ہاتھ کو ہلا بھی سکے اور نہ بھی ہلاسکے، جب چاہے روک لے۔ لہٰذا جب آپ کو نظر ڈالنے کی طاقت ہے تو معلوم ہوا کہ ہٹانے کی بھی طاقت ہے، جب نظر ڈال سکتے ہو تو ہٹا بھی سکتے ہو۔ پھر انہوں نے دوسرا خط لکھا کہ جب نظر بچاتا ہوں تو دل پر بڑی چوٹ لگتی ہے، حسرت وغم پیدا ہوتا ہے کہ ہائے نہ معلوم اس کی کیسی شکل ہوگی؟ اس میں کیا کیا حسن کے نکتے ہوں گے، نہ جانے کیسی آنکھیں ہوں گی، کیسی ناک ہوگی، نہ دیکھنے سے دل پر ایک زخم لگتا ہے۔ حضرت حکیم الامت نے ان سے ایک سوال کیا کہ یہ بتائیے کہ نہ دیکھنے سے دل کو کتنی دیر تک پریشانی رہتی ہے اور دیکھنے کے بعد کتنی دیر تک 
_____________________________________________
7؎    کنزالعمال:328/5،(13068)، الفرع فی مقدمات الزنا و الخلوۃ بالاجنبیۃ، مؤسسۃ الرسالۃ-المستدرک للحاکم: 349/4 (7875) 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter