Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

34 - 82
شیشہ نہیں چڑھاتے یعنی قوتِ باصرہ، قوتِ سامعہ، قوتِ شامہ، قوتِ ذائقہ، قوتِ لامسہ ان حواسِ خمسہ پر تقویٰ کا شیشہ نہیں چڑھاتے، ان کے دل میں وہ چین نہیں جو اولیاء اللہ کے دلوں کو ذکرِ کامل سے ملتا ہے۔
ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے
ذکراللہ کے ایئرکنڈیشن سے چین وسکون واطمینان کی جو ٹھنڈک دل کو ملتی ہے اس سے یہ ظالم محروم ہیں۔ فرمایا کہ جس دن تقویٰ کا یہ شیشہ حواسِ خمسہ پر چڑھ جائے گا یعنی گناہ چھوٹ جائیں گے اس دن منہ سے ایک مرتبہ اللہ جب نکلے گا تو زمین سے آسمان تک ایئرکنڈیشن بن جائے گا اور دل کو سکونِ کامل نصیب ہوجائے گا۔ بتائیے کتنا بڑا علم ہے؟ دیکھیے! نئی موٹر تھی۔ نیا ایئرکنڈیشن مگر شیشہ کھلنے سے ایئرکنڈیشن کا نفع کامل نہیں ہوا۔ اسی طرح         ذکر اللہ کے ساتھ اگر کوئی گناہ بھی کرتا ہے تو گویا وہ کھڑکی کا شیشہ کھول دیتا ہے جس سے گرمی اندر آنے لگتی ہے اور دل میں کامل سکون حاصل نہیں ہوسکتا۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر فی الحال کسی سے گناہ نہیں چھوٹ رہے تو وہ تنگ آکر ذکر ہی چھوڑ دے، ہرگز ایسا نہ کرے، اگر گناہ نہیں چھوٹتے تو ذکراللہ بھی نہ    چھوڑے، ایک دن یہ ذکر اس سے گناہ چھڑادے گا۔ ایک تہجد گزار چور تھا۔ حضور اکرم         صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ فلاں شخص تہجد بھی پڑھتا ہے اور چوری بھی کرتا ہے تو آپ نے فرمایا کہ اس کی نماز اس کی چوری پر غالب آجائے گی۔ لہٰذا جو لوگ اللہ کا ذکر کررہے ہیں گناہوں کو چھوڑنے کی پوری کوشش کریں تاکہ ذکر اللہ کے ایئرکنڈیشن کا پورا مزہ حاصل ہو لیکن جب تک گناہ نہ چھوٹیں تو نیک کام بھی نہ چھوڑیے، اگر بُرائی نہیں چھوٹتی تو بھلائی بھی مت چھوڑیے، ذکر وعبادت کیے جائیے ان شاء اللہ ایک دن اس کی برکت سے گناہ چھوٹ جائیں گے، بشرطیکہ اخلاص کے ساتھ گناہ چھوڑنے کی پوری کوشش کریں اور اس کی تدابیر بھی کریں یعنی شیخ یا مصلح کو اطلاع کرتے رہیں کہ باوجود  ذکر کے، اشراق وتہجد کے ایک گناہ میں مبتلا ہوں مثلاً کسی عورت کو دیکھے بغیر نہیں رہتا، مجال نہیں کہ کوئی عورت گزرے اور میں اس کو نہ دیکھوں۔ شیخ علاج بھی بتائے گا اور اللہ سے روئے گا بھی۔ اس کی دُعا کی برکت سے     ان شاء اللہ ایک دن توبہ نصیب ہوجائے گی۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter