منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
شیشہ نہیں چڑھاتے یعنی قوتِ باصرہ، قوتِ سامعہ، قوتِ شامہ، قوتِ ذائقہ، قوتِ لامسہ ان حواسِ خمسہ پر تقویٰ کا شیشہ نہیں چڑھاتے، ان کے دل میں وہ چین نہیں جو اولیاء اللہ کے دلوں کو ذکرِ کامل سے ملتا ہے۔ ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے ذکراللہ کے ایئرکنڈیشن سے چین وسکون واطمینان کی جو ٹھنڈک دل کو ملتی ہے اس سے یہ ظالم محروم ہیں۔ فرمایا کہ جس دن تقویٰ کا یہ شیشہ حواسِ خمسہ پر چڑھ جائے گا یعنی گناہ چھوٹ جائیں گے اس دن منہ سے ایک مرتبہ اللہ جب نکلے گا تو زمین سے آسمان تک ایئرکنڈیشن بن جائے گا اور دل کو سکونِ کامل نصیب ہوجائے گا۔ بتائیے کتنا بڑا علم ہے؟ دیکھیے! نئی موٹر تھی۔ نیا ایئرکنڈیشن مگر شیشہ کھلنے سے ایئرکنڈیشن کا نفع کامل نہیں ہوا۔ اسی طرح ذکر اللہ کے ساتھ اگر کوئی گناہ بھی کرتا ہے تو گویا وہ کھڑکی کا شیشہ کھول دیتا ہے جس سے گرمی اندر آنے لگتی ہے اور دل میں کامل سکون حاصل نہیں ہوسکتا۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگر فی الحال کسی سے گناہ نہیں چھوٹ رہے تو وہ تنگ آکر ذکر ہی چھوڑ دے، ہرگز ایسا نہ کرے، اگر گناہ نہیں چھوٹتے تو ذکراللہ بھی نہ چھوڑے، ایک دن یہ ذکر اس سے گناہ چھڑادے گا۔ ایک تہجد گزار چور تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ فلاں شخص تہجد بھی پڑھتا ہے اور چوری بھی کرتا ہے تو آپ نے فرمایا کہ اس کی نماز اس کی چوری پر غالب آجائے گی۔ لہٰذا جو لوگ اللہ کا ذکر کررہے ہیں گناہوں کو چھوڑنے کی پوری کوشش کریں تاکہ ذکر اللہ کے ایئرکنڈیشن کا پورا مزہ حاصل ہو لیکن جب تک گناہ نہ چھوٹیں تو نیک کام بھی نہ چھوڑیے، اگر بُرائی نہیں چھوٹتی تو بھلائی بھی مت چھوڑیے، ذکر وعبادت کیے جائیے ان شاء اللہ ایک دن اس کی برکت سے گناہ چھوٹ جائیں گے، بشرطیکہ اخلاص کے ساتھ گناہ چھوڑنے کی پوری کوشش کریں اور اس کی تدابیر بھی کریں یعنی شیخ یا مصلح کو اطلاع کرتے رہیں کہ باوجود ذکر کے، اشراق وتہجد کے ایک گناہ میں مبتلا ہوں مثلاً کسی عورت کو دیکھے بغیر نہیں رہتا، مجال نہیں کہ کوئی عورت گزرے اور میں اس کو نہ دیکھوں۔ شیخ علاج بھی بتائے گا اور اللہ سے روئے گا بھی۔ اس کی دُعا کی برکت سے ان شاء اللہ ایک دن توبہ نصیب ہوجائے گی۔