منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
محبت دونوں عالم میں یہی جاکر پکار آئی جسے خود یار نے چاہا اسی کو یادِ یار آئی حضرت ثابت بنانی رحمۃ اللہ علیہ تابعی ہیں، فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ مجھ کو یاد فرماتے ہیں تو مجھ کو پتا چل جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے یاد فرمارہے ہیں۔ خادم نے پوچھا کہ اس کی کیا دلیل ہے؟ فرمایا کہ دلیل قرآنِ پاک کی ہے فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ 5؎ تم مجھ کو یاد کرو، میں تم کو یاد کروں گا۔ جب میں اس وقت ان کو یاد کررہا ہوں تو یقیناً وہ مجھ کو یاد فرمارہے ہیں۔ بہرحال! جب جگرصاحب کو اللہ نے جذب فرمایا تو اس کے آثار ظاہر ہونے لگے ؎سن لے اے دوست جب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے جس کی قسمت اچھی ہوتی ہے اس کے دل کو اللہ تعالیٰ بے شمار راہوں سے جذب فرماتے ہیں، اپنے ملنے کی گھات وہ خود ہی بتلاتے ہیں، خود اس کے دل میں ڈالتے ہیں کہ ہم اس طرح ملیں گے، یہ کرو یہ نہ کرو، اللہ والوں کے پاس جاؤ۔ اللہ تعالیٰ کے جذب کی پہلی علامت یہ ہوتی ہے کہ اس کو اللہ والوں کی تلاش شروع ہوجاتی ہے۔ جو منزل کا عاشق ہوتا ہے اسے راہ بر منزل کی تلاش کی توفیق ہوتی ہے اور جو شخص راہ بر منزل کی تلاش سے محروم ہے وہ منزل کے عشق سے غافل ہے اور اسے منزل کی طلب نہیں ہے۔ اسی لیے حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ جو مجدد الملت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اکابر خلفاء میں سے تھے، فرمایا کرتے تھے ؎ان سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر اللہ تعالیٰ سے ملنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ جو اللہ سے ملے ہوئے ہیں اُن سے راہ ورسم پیدا کرو، _____________________________________________ 5؎البقرۃ:152