منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
چھوڑنے کی ہمت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی مدد فرماتے ہیں، فضل اور رحمت فرماتے ہیں، گناہ کے مزے کا نعم البدل دیتے ہیں یعنی اپنی محبت کو اس کے قلب میں تیز کردیتے ہیں ؏ نعم البدل کو دیکھ کے توبہ کرے گا میرؔ جو لوگ گناہ چھوڑتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو گناہ کی حرام لذت کے مقابلے میں اپنی محبت کی حلال مٹھاس اور اپنے قرب کی لذت غیرمحدود سے نوازتا ہے، وہ ارحم الراحمین ہیں، ان کے راستے میں جو غم اُٹھائے گا بھلا اس کو انعام نہ ملے گا؟ غرض جگر صاحب نے شراب چھوڑ دی اور جب حج کو جانے لگے تو داڑھی پوری ایک مشت رکھ لی، سوچا کہ اللہ کو کیا منہ دکھاؤں گا اور روضۂ مبارک پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا منہ لے کر جاؤں گا۔داڑھی رکھنا لوگوں کو بڑا مشکل معلوم ہوتا ہے، داڑھی رکھنے کے لیے اگر کسی سے کہیے تو پہلے ہی مولوی صاحب سے ناراض ہوجائے گا، اگر وظیفہ بتائیے کہ یہ پڑھ لو تو تجارت میں برکت ہوجائے گی، یہ پڑھ لو بیماری چلی جائے گی،یہ پڑھ لو تو اولاد میں برکت ہوگی، خوب پڑھے گا۔ وظیفے پڑھنے کے لیے شوق سے تیار ہوجاتے ہیں لیکن گناہ چھوڑنے کی ہمت کم لوگ کرتے ہیں۔ غرض جگر صاحب نے داڑھی رکھ لی۔ اللہ والوں کی صحبت سے بڑے بڑے فاسق ولی اللہ ہوجاتے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں ؎گر تو سنگ خار او مرمر بوی اگر تم پتھر ہو، تمہارے اندر اعمالِ صالحہ کا سبزہ اُگانے کی کوئی صلاحیت نہیں ہے لیکن ؎گر بصاحبِ دل رسی گوہر شوی اگر اہل دل کی صحبت تمہیں مل جائے گی تو موتی بن جاؤگے۔ خود مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھ لیجیے کہ جامع المعقول و المنقول تھے، بڑے عالم تھے، بادشاہ کے نواسے تھے، بڑے بڑے علماء ان کے شاگرد تھے جو ان کے پیچھے پیچھے چلتے تھے لیکن شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر جب بیعت کی تو ان کا بستر سر پر رکھ کر جنگل جنگل ان کے پیچھے پیچھے پھرتے تھے اور فرماتے تھے ؎