منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا کہ کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا کہ تھانہ بھون سے۔ مولانا نے چارپائی منگائی، چادر لگائی، تکیہ لگایا اور کہا کہ لیٹو، آرام کرو اور آلو پوری منگائی اور خوب کھلایا۔ کسی نے کہا کہ حضرت ایک بھنگی کی آپ اتنی عزت کررہے ہیں تو فرمایا کہ تمہاری نظر تو بھنگی پر ہے لیکن میری نظر میں تو یہ ہے کہ میرے شیخ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے شہر سے آیا ہے۔ آپ بتائیے کہ مدینہ پاک سے کوئی یہاں آجائے تو کیا آپ کا دل خوش نہیں ہوگا؟ کیا آپ اس کا اکرام نہیں کریں گے؟ کیا اس پر جان ودل قربان نہیں کریں گے؟ یہ محبت کی بات ہے۔ لہٰذا جو نعمت اللہ تعالیٰ نے اپنے دستِ کرم سے عطا فرمائی اس کو سب سے زیادہ عزیز رکھیے۔ جو بیوی اللہ تعالیٰ نے دی ہے اس کو سمجھیے کہ تمام دنیا کی عورتوں سے زیادہ حسین ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے دست کرم سے، ان کی مشیت سے ملی ہے۔ سبق بندگی دیکھیے! خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک غلام خریدا جو صاحبِ نسبت تھا، ولی اللہ تھا۔ اس سے پوچھا کہ اے غلام! تیرا کیا نام ہے؟ اس نے کہا حضور! غلاموں کا کوئی نام نہیں ہوتا، مالک جس نام سے پکارلے وہی اس کا نام ہوتا ہے۔ دیکھیے وہ ولی اللہ یہ آداب سکھارہا ہے خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کو جنہوں نے ایک سو بیس صحابہ کی زیارت کی تھی۔ پھر پوچھا کہ تو کیا کھانا پسند کرتا ہے؟ اس غلام نے کہا کہ حضور! غلاموں کا کوئی کھانا نہیں ہوتا، مالک جو کھلادے وہی اس کا کھانا ہوتا ہے۔ پھر پوچھا کہ تو کون سا لباس پسند کرتا ہے؟ اس نے کہا کہ حضور! غلاموں کا کوئی لباس نہیں ہوتا، مالک جو پہنادے وہی اس کا لباس ہوتا ہے۔ خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ بے ہوش ہوگئے۔ جب ہوش میں آئے تو فرمایا کہ میں نے تجھ کو آزاد کیا۔ اس غلام نے کہا کہ جزاک اللہ لیکن یہ تو بتائیے کہ کس خوشی میں آپ نے مجھے آزاد کیا ہے؟ فرمایا کہ تو نے مجھے اللہ تعالیٰ کی بندگی سکھادی۔ جو کھلادیں کھالو، جو پہنادیں پہن لو، جو بیوی عطا فرمائی اس پر راضی رہو۔