منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے بہرحال حضرتِ والا کے ارشاد سے ہم لوگوں کو ایک سبق مل گیا کہ ذکراللہ کے ساتھ تقویٰ اختیار کرو، ولایت کی بنیاد نوافل پر نہیں ہے۔ اگر ایک شخص کوئی نفل نہیں پڑھتا صرف فرائض ،واجبات وسنتِ مؤکدہ ادا کرتا ہے لیکن ایک گناہ بھی نہیں کرتا یہ اللہ تعالیٰ کا ولی ہے اور اس کی دلیل قرآنِ پاک کی آیت میں ہے اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ 12؎ اللہ تعالیٰ کے ولی کون ہیں؟متقی بندے ہیں۔ گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا اور جو شخص رات بھر تہجد پڑھتا ہے، دن بھر تلاوت کرتا ہے، ہر سال حج وعمرہ کرتا ہے لیکن کسی عورت کو دیکھنے سے باز نہیں آتا، بدنظری کرتا ہے، گانا سنتا ہے، غیبت کرتا ہے، یہ شخص ولی اللہ نہیں ہوسکتا باوجود حج وعمرہ کے، باوجود تہجد کے یہ فاسق ہے۔ جو گناہ کرتا ہے شریعت میں وہ فاسق ہے اور فسق و ولایت جمع نہیں ہوسکتی۔ ایک شخص جو فرض، واجب، سنتِ مؤکدہ ادا کرتا ہے لیکن ہر وقت باخدا ہے، کسی وقت گناہ نہیں کرتا یہ متقی ہے، ولی اللہ ہے۔ یہ اور بات ہے کہ جو ولی اللہ ہیں وہ نوافل ضرور پڑھتے ہیں، وہ تو ہر وقت اللہ کی یاد میں بے چین رہتے ہیں، بغیر اللہ کے ذکر کے ان کو چین ہی نہیں ملتا۔ علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن کو ذکراللہ کا مزہ مل گیا وہ سر سے پیر تک ذکر میں غرق ہے۔ کسی اعضا سے وہ گناہ نہیں ہونے دیتے کیوں کہ ذکر کا حاصل ترکِ معصیت ہے۔ ذکر مثبت اور ذکر منفی اللہ تعالیٰ کی یاد کی دو قسمیں ہیں:نمبر ایک’’یادِ مثبت‘‘یعنی امتثالِ اوامر ،نمبر دو ’’یادِ منفی‘‘یعنی ترکِ نواہی۔ اگر ہم احکام کو بجا لاتے ہیں تو یہ ذکر مثبت ہے جیسے نماز کا وقت آگیا تو نماز ادا کرلی، اور گناہ چھوڑنا یہ ذکر منفی ہے جیسے نامحرم عورت سامنے آگئی تو نظر بچالی، _____________________________________________ 12؎الانفال:34