Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

56 - 82
وہ رات کے کاموں کے لیے بھی کافی ہے؎
تو   لے   اللہ    کا    نام
تیرا  سب  بنے  گا  کام
آگے ارشاد ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ غیراللہ کو دل سے نکالو، جتنا تمہارالَا اِلٰہَ قوی ہوگا اتنا ہی تم کو اللہ ملتا جائے گا۔
نکھرتا   آرہا    ہے    رنگِ   گلشن
خس  و  خاشاک  جلتے  جارہے  ہیں
اللہ کی تجلّی غیراللہ سے پاکی۔
ذکر نفی و اثبات کا ثبوت
تصوف میں دو اذکار ہیں:اسم ذات اور نفی و اثبات۔ فرمایا کہ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ جو ہے اس سے صوفیاکے ذکرنفی و اثبات کا ثبوت ملتا ہے۔ تفسیر مظہری دیکھ لیجیے۔18؎ آج میں تصوف کو تفسیروں کے حوالہ سے پیش کررہا ہوں تاکہ علماء یہ نہ سمجھیں کہ تصوف یوں ہی صوفیوں کا بنایا ہوا ہے۔ کمال ہے قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کا جن کے لیے ان کے پیر نے کہا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو پیش کروں گا، اور شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ شخص اپنے وقت کا امام بیہقی ہے۔ وہ اپنی تفسیر میں تصوف کو قرآنِ پاک سے ثابت کررہے ہیں۔ ذکر اسم ذات، تبتل یعنی غیراللہ سے یکسوئی اور ذکر نفی و اثبات تصوف کے یہ تین مسئلے ثابت ہوگئے۔
تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت
آگے فرماتے ہیں فَاتَّخِذْہُ وَکِیْلًا جب میں اتنا بڑا ربّ ہوں کہ دن پیدا کرسکتا ہوں اور رات پیدا کرسکتا ہوں تو پھر تم دن رات کے کاموں کے بارے میں وسوسے کیوں 
_____________________________________________
18؎   التفسیر المظہری:111/10، المزمل(9)، داراحیاء التراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter