منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
بیوی کی جلی کٹی سن کر آرہا ہے۔ فرمایا کہ اس بیوی کی تلخ مزاجی کو جو برداشت کررہا ہوں اسی کی برکت سے یہ شیر نر میری بے گاری کررہا ہے۔ اللہ نے مجھ کو اس کی برکت سے یہ کرامت دی ہے کہ میں اللہ کی بندی سمجھ کر اس کے ساتھ زندگی پار کررہا ہوں۔ اگر میں اسے طلاق دیتا ہوں تو میرے کسی اور مسلمان بھائی کو ستائے گی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کی بندی سمجھ کر اس سے نباہ کررہا ہوں، میں اس کو بیوی کم سمجھتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کی بندی زیادہ سمجھ کر اس کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آتا ہوں۔ اس کے بعد مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے جو شعر لکھا ہے، آہ! میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ جب مجھ کو مثنوی پڑھاتے تھے تو بڑے درد سے پڑھتے تھے۔ میری مثنوی کی سند بھی سن لیجیے۔ میں نے مثنوی پڑھی مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے، حضرت نے پڑھی حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے،حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے شیخ العرب و العجم حضرت حاجی امداد اللہ صاحب سے پڑھی۔ مثنوی کی جو میری شرح ہے وہ ان ہی بزرگوں کا فیض ہے۔ اس وقت حضرت مثنوی کا یہ شعر پڑھتے تھے کہ شاہ ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ؎گر نہ صبرم می کشیدے بارِزن کے کشیدے شیرنر بے گارِ من اگر میرا صبر اس عورت کی ایذاؤں کو برداشت نہ کرتا تو بھلا یہ شیر نر میری بیگاری کرتا کہ میں اس کی پیٹھ پر بیٹھا ہوا ہوں اور لکڑیاں بھی لادے ہوئے ہوں۔ یہ کرامت اس عورت کی تکلیفوں پر صبر کرنے سے اللہ نے مجھے دی ہے۔ واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ کو الہام ہوا کہ اے مظہر جانِ جاناں ( رحمۃ اللہ علیہ)! دلّی میں ایک عورت ہے، نمازی بھی ہے، تلاوت بھی بہت کرتی ہے مگر کٹکھنی ہےکٹکھنی، غصہ کی تیز، زبان کی تیز، اس سے شادی کرلو کیوں کہ تمہارا مزاج بہت نازک ہے، بادشاہ نے صراحی پر پیالہ ترچھا رکھ دیا تو تمہارے سر میں درد ہوگیا اور رضائی کے دھاگے اگر ٹیڑھے ہوئے تو تمہارے سر میں درد ہوگیا، دہلی کی جامع مسجد جاتے ہوئے اگر راستے میں کسی کی