Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

31 - 82
بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ
لہٰذا یقین کیجیے کہ اللہ نے جو حلال کی بیوی دی ہے اس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی حسین نہیں۔ کس دستِ کرم سے عطا ہوئی ہے اس نسبت کا خیال رکھیے۔ ری یونین کی سڑکوں پر پھرتی ہوئی ننگی عورتوں سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ یہ دھیان دل میں جم جائے، اللہ تعالیٰ سے نسبت قائم ہوجائے، نگاہ بدل لیجیے، آسمان پر دیکھیے کہ مجھے جو ملی ہے اللہ نے عطا فرمائی ہے۔ مرضی مولیٰ ازہمہ اولیٰ۔ اس قناعت پر اللہ تعالیٰ کتنے خوش ہوں گے۔ اگر آپ کی بیٹی کم حسین ہو اور مزاج کی بھی تیز ہو اور داماد زیادہ حسین ہو تو آپ کیا چاہیں گے کہ داماد اس کی پٹائی کرے اور مارمار کر اس کو ٹیڑھا کردے؟ یا یہ چاہیں گے کہ اس کو آرام سے رکھے۔ اگر وہ اخلاق سے پیش آتا ہے اور آپ کی بیٹی کی تلخیوں کو برداشت کرتا ہے اور اس کے حسن کی کمی کی بھی شکایت نہیں کرتا تو آپ کیا چاہیں گے کہ اس داماد کو کیا ہدیہ پیش کردوں، کون سی جائیداد اس کے نام لکھ دوں اور کہیں گے کہ یہ تو ولی اللہ ہے اور آپ کے دل میں سب سے زیادہ وہ محبوب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ بھی ایسے لوگوں کو اپنا ولی بنالیتے ہیں، جو اپنی بیویوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آتے ہیں۔ جس زمین والے نے اپنی بیوی کی تلخ مزاجی،بداخلاقی یا حسن کی کمی کو برداشت کیا اور اچھے اخلاق سے پیش آیا تو اس آسمان والے نے اس کو اتنا نوازا کہ رشکِ آسمان اس کو قرب عطا فرمایا۔
بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول
حضرت شاہ ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کی بیوی بڑی تلخ مزاج تھی۔ ایک شخص خراسان سے شاہ صاحب سے بیعت ہونے کے لیے آیا اور گھر میں پوچھا کہ حضرت کہاں ہیں؟ بیوی نے وہ سنائیں کہ کیا حضرت حضرت کرتا ہے، رات دن تو میں ان کے ساتھ رہتی ہوں، وہ تو بڑے ’’حضرت‘‘ہیں۔ محاورہ میں کہتے ہیں کہ ان سے ذرا ہوشیار رہنا یہ بڑے حضرت ہیں یعنی چکرباز ہیں۔ وہ بے چارہ رونے لگا۔ محلہ والوں سے کہا کہ ہزاروں میل چل کر آیا ہوں اور بیوی بتارہی ہے کہ وہ بزرگ ہی نہیں ہیں۔ تو لوگوں نے کہا کہ بے وقوف! بیوی کی سند مت لے، بیوی شاید ہی کسی کو سند دے، جا جنگل میں جاکر ان کی کرامت دیکھ۔ جنگل گیا تو دیکھا کہ شیر پر بیٹھ کر چلے آرہے ہیں۔ حضرت شاہ ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ سمجھ گئے کہ یہ گھر سے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter