منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
فَاِنَّکُمْ خُلِقْتُمْ لِلْاٰخِرَۃِ،وَالدُّنْیَا خُلِقَتْ لَکُمْ 4؎ساری دنیا تمہارے لیے بنائی اور تم کو ہم نے اپنے لیے بنایاتو عالم کا ذرہ ذرہ تمہارے لیے ہماری نشانی ہے۔عالم علم سے ہے اور علم کے معنیٰ ہیں نشانی۔ عالم کو عالم اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کا ذرہ ذرہ اللہ تعالیٰ کی نشانی ہے۔ آثارِ جذب جگرکے استاد حضرت اصغر گونڈوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی ہدایت کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے بال بال ’’ کان‘‘ بن جاتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی آواز دل میں سنتا رہتا ہے کہ تم ہمارے ہو ؎ہم تمہارے تم ہمارے ہوچکے دونوں جانب سے اشارے ہوچکے اس کے بال بال کان بن جاتے ہیں۔ اصغر گونڈوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ہمہ تن ہستی خوابیدہ مری جاگ اُٹھی ہر بُن موسے مرے اس نے پکارا مجھ کو میری سوئی ہوئی غفلت کی زندگی جاگ اُٹھی، میرے ہر بال سے اس نے مجھے آواز دی کہ کہاں سویا ہوا ہے؟ اُٹھ ہمیں یاد کر۔ اسی کانام جذب ہے اَللہُ یَجْتَبِیْۤ اِلَیْہِ مَنْ یَّشَآءُ جس کو اللہ تعالیٰ جذب فرماتے ہیں تو اصغر گونڈوی فرماتے ہیں کہ اس کو اپنے دل میں جذب کے آثار محسوس ہوتے ہیں کہ کوئی ہم کو یاد کررہا ہے، ہمیں کوئی بلارہا ہے اپنی یاد کے لیے۔ آہ! ایک شاعر کا شعر یاد آیا ؎کوئل کا دور دور درختوں پہ بولنا اور دل میں اہل درد کے نشتر گھنگھولنا _____________________________________________ 4؎شعب الایمان للبیہقی:153/13(10097)، بابٌ فی الزھد وقصر الامل، مکتبۃ الرشد -الدُّر المنثور:14/490،مطبوعۃ،قاھرۃ