منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
پریشانی رہتی ہے؟ تب انہوں نے لکھا کہ نہ دیکھنے سے چند منٹ حسرت رہتی ہے، اس کے بعد قلب میں حلاوت محسوس ہوتی ہے اور اگر دیکھ لیتا ہوں تو تین دن تین رات اس کے ناک نقشہ کا تصور دل کو تڑپاتا رہتا ہے۔ تو حضرت نے فرمایا کہ اب آپ خود فیصلہ کرلیجیے کہ بہتّر گھنٹے کی مصیبت اچھی ہے یا چند منٹ کی؟ بس پھر خط آیا کہ حضرت توبہ کرتا ہوں، بات سمجھ میں آگئی۔ ایک اور صاحب نے لکھا کہ میں حسینوں میں اللہ تعالیٰ کی تجلیات کا مشاہدہ کرکے معرفت حاصل کرتا ہوں کیوں کہ یہ حسین تو آئینۂ جمالِ خداوندی ہیں۔ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا کہ ان کا آئینہ جمالِ خداوندی ہونا میں تسلیم کرتا ہوں لیکن یہ آتشیں آئینے ہیں جن کو دیکھنے سے آگ لگ جاتی ہے، تمہارا ایمان جل کر خاک ہوجائے گا۔ جگر صاحب نے دوسری دُعا کرائی تھی سنت کے مطابق داڑھی رکھنے کی، پھر داڑھی رکھ لی اور حج کر آئے، بمبئی آکر آئینہ دیکھا تو داڑھی سنت کے مطابق بڑھی ہوئی نظر آئی۔ اس وقت جگر صاحب نے جو شعر کہا ہے، کیا کہیں قابلِ وجد شعر ہے بشرطیکہ اہل دل بھی ہو۔ وجد ہر ایک کو نہیں آتا، جس میں کیفیتِ محبت کا غلبہ ہوتا ہے اس کو وجد آتا ہے۔ مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ لہٰذا حدیث میں آتاہے سَبَقَ الْمُفَرِّدُوْنَ 8؎، مُفَرِّدُوْنَ یعنی عَاشِقُوْنَ بازی لے گئے، وہ لوگ جو عاشقانہ ذکر کرتے ہیں، مُفَرِّدُوْنَ کا ترجمہ عاشقون حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے۔ پھر میں نے ملّا علی قاری کی مرقاۃ شرح مشکوٰۃ دیکھی کہ مُفَرِّدُوْنَ کی انہوں نے کیا شرح کی ہے؟ملّا علی قاری فرماتے ہیں کہ مُفَرِّدُوْنَ سے مراد اللہ تعالیٰ کے عاشقوں کا وہ طبقہ ہے: لَا لَذَّۃَ لَھُمْ اِلَّا بِذِکْرِہٖ وَلَا نِعْمَۃَ لَھُمْ اِلَّا بِشُکْرِہٖ 9؎جن کو دنیا میں کہیں مزہ نہ آئے سوائے اللہ کے نام کے۔ بیوی بچے، کھانا پینا، تجارت، مکان _____________________________________________ 8؎جامع الترمذی:200/2، باب من ابواب جامع الدعوات، ایج ایم سعید-شعب الایمان للبیہقی: 389/1، فصل فی ادامۃ ذکر اللہ تعالٰی، مطبوعۃ، بیروت 9؎مرقاۃ المفاتیح: 50/5، باب ذکراللہ تعالٰی والتقرب الیہ، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان