منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
دھوکا ہے، زندگی کا ویزا نامعلوم المیعاد اور ناقابلِ توسیع ہے۔ اس لیے جلدی اللہ کی آغوشِ رحمت میں گرجائیے۔ اللہ پر فدا ہونا بھی اللہ والوں سے آتا ہے۔ اس لیے ہمارے تمام اکابر کا مشورہ ہے کہ جس کا تعلق کسی سے نہ ہو وہ کسی اللہ والے سے جس سے مناسبت ہو اصلاحی تعلق قائم کرے۔ مولانا نجم الحسن صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ جو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے قریبی عزیز تھے اور صیانۃ المسلمین میں خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے اشعار خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے طرز میں سناتے تھے۔ کراچی آئے، رات کو کھانا کھاکر سوگئے۔ رات کو دو بجے دل میں درد ہوا اور تھوڑی دیر میں ختم ہوگئے۔ کیا پتا تھا کہ یہ اتنی جلدی جانے والے ہیں۔ اسی لیے کہتا ہوں ؎نہ جانے بلالے پیا کس گھڑی تو رہ جائے تکتی کھڑی کی کھڑی (بیان کے بعد موسم اور زیادہ خوشگوار ہوگیا۔ فضا ابرآلود ہوگئی اور بارش کی ہلکی ہلکی پھوار پڑ رہی تھی۔ سامنے سبزہ لدے ہوئے فلک بوس پہاڑوں کا سلسلہ نہایت خوشنما منظر پیش کررہا تھا۔ اس وقت یہ ارشاد فرمایا جو نقل کررہا ہوں۔ جامع) یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ ان رنگین پہاڑوں کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے جیسے دلہن سجی ہوئی ہے، ان کو دیکھ کر الحمدللہ حرم کے پہاڑوں کو یاد کرتا ہوں، دنیا کی رنگینیوں سے اختر اپنے بزرگوں کی جوتیوں کے صدقہ میں دھوکےمیں نہیں آتا، ان پہاڑوں کو دیکھ کر میں نے فوراً یہ شعر پڑھا جو میرا ہی ہے ؎میری نظروں میں تم ہو بڑے محترم یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ اے حرم کے پہاڑو! خدائے تعالیٰ نے اپنے بیت اللہ کے لیے تمہیں اپنا پڑوسی بنایا ہے، تم سے بڑھ کر کون ہوسکتا ہے؟ تم کو دیکھ کر تجلی کعبہ یاد آتی ہے، کعبہ والا یاد آتا ہے اور ان رنگین پہاڑوں کو دیکھ کر دل ان میں پھنس جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حرم کے پہاڑوں کو چٹیل رکھا تاکہ میرے حاجیوں کا دل کہیں پہاڑوں کی رنگینیوں میں نہ پھنس جائے تاکہ طواف کرتے رہیں،