منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
تاکہ نفسانیت نہ ہو۔ اب دو مسئلے رہ گئے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ مزمل کے شروع میں فرمایا یٰۤاَیُّہَا الۡمُزَّمِّلُ اے چادر میں لپٹنے والے! اس عنوانِ خطاب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ محبوبیت ظاہر ہوتی ہے۔ کفار کی باتوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رنج ہوا جس کی وجہ سے آپ چادر میں لپٹ گئے جیسا کہ اکثر غم میں آدمی چادر اوڑھ کر لیٹ جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ ایک سنت یہ بھی ہے کہ غم میں بھی کبھی چادر اوڑھ کر لیٹ جائے۔ اگر لوگوں کے طنز و اعتراض سے، یا گناہ چھوڑنے سے، کسی حسین کو نہ دیکھنے سے غم ہو تو چادر اوڑھ کر لیٹ جاؤ، چادر اوڑھنا بھی تو سنت ہے۔ قیامِ لیل کا ثبوت قُمِ الَّیۡلَ اِلَّا قَلِیۡلًا 22؎ اس آیت میں قیامِ لیل کا بیان ہے۔ صوفیا نے ہمیشہ نمازِ تہجد کا اہتمام کیا ہے۔ اب کیوں کہ ضعف کا زمانہ آگیا، اب اکثر لوگوں سے تین بجے رات کو نہیں اُٹھا جاتا۔ حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے امداد الفتاویٰ میں اور علامہ ابنِ عابدین رحمۃ اللہ علیہ نے فتاویٰ شامی میں فرمایا کہ جو شخص عشاء کی نماز کے چار فرض اور دو سنت پڑھ کر وتر سے پہلے چند نفل پڑھ لے تو یہ شخص بھی تہجد گزاروں کے ساتھ اُٹھے گا۔ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت نقل کی ہے: کُلُّ مَا کَانَ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ فَھُوَ مِنَ الَّیْلِ لہٰذا علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَہٰذَایُفِیْدُاَنَّ ہٰذِہِ السُّنَّۃَ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ صَلٰوۃِ العِشَاءِ قَبْلَ النَّوْمِ 23؎یعنی تہجد کی سنت حاصل ہوجائے گی اس شخص کو جو عشاء کی نماز کے بعد وتر سے پہلے چند نفل پڑھ لے۔ اور ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے: _____________________________________________ 22؎المزمل:1-2 23؎رد المحتار: 467/2، مطلب فی صلٰوۃ الیل ، مطبوعۃ، ریاض