Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

52 - 82
کیا ان کے علاج کے لیے اشرف علی کافی نہیں ہے؟یہ آپ کب سے ڈاکٹر بن گئے؟ آپ کے اندر تکبر آگیا ہے، تم ذکر کے قابل نہیں ہو، حلوہ تب کھلایا جاتا ہے جب معدہ صحیح ہوتا ہے، اب تم ذکر کو ملتوی کرو، ترک کرو نہیں کہوں گا کیوں کہ اللہ کے نام کے ساتھ لفظ ترک لگانا بےادبی ہے لہٰذا ملتوی کہہ رہا ہوں کہ فی الحال ذکر ملتوی کردو اور وضو خانہ میں بلغم صاف کرو، نمازیوں کے جوتے سیدھے کرو، خانقاہ میں جھاڑو لگاؤ تاکہ تمہارے دماغ کا خناس نکلے، جب تک بڑائی نہیں نکلے گی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت
ایک عالم نے اپنے شیخ سے کہا کہ حضرت آج کل ذکر میں مزہ نہیں آرہا۔ شیخ نے ان کی بول چال سے سمجھ لیا کہ ان کے اندر تکبر آگیا ہے۔ اللہ والوں کو چال ڈھال سے بیماری کا پتا چل جاتا ہے۔ فرمایا کہ مولانا! آج کل آپ کے اندر ایک شدید بیماری پیدا ہوگئی ہے لہٰذا اس کا علاج کرنا ہے۔ عرض کیا حضرت! جو علاج بتائیں میں حاضر ہوں۔ تھے مخلص مگر شیطان نے دل میں بڑائی ڈال دی تھی۔ بڑائی آنے کے بعد اللہ کی رحمت سے دور ہوگئے اور ذکر کا مزہ ختم۔ شیخ نے کہا کہ ایسا کرو پانچ کلو اخروٹ لے آؤ اور ٹوکرا سر پر رکھ کر ایسے محلہ میں جاؤ جہاں بچے زیادہ ہوں اور وہاں جاکر اعلان کرو کہ جو بچہ میرے سر پر ایک دھپ لگائے گا میں اس کو پانچ اخروٹ دوں گا۔ بس جیسے ہی مولانا پگڑی کے ساتھ بیٹھے تو پہلے ہی تھپڑ سے پگڑی اُڑ گئی۔ اب دے دھڑا دھڑ دھپ پڑ رہے ہیں۔ بچوں کو تو مزہ آگیا کہ پانچ اخروٹ بھی لو اور دھپ لگانے کا مزہ الگ، لہٰذا کود کودکر لگارہے ہیں اور مولانا حکم شیخ پر سر جھکائے بیٹھے ہیں۔ آہ! کتنا مخلص تھا یہ شخص۔ آسمان پر فرشتوں میں بھی زلزلہ آگیا ہوگا کہ اتنا بڑا عالم ا ور آج یوں اس کی پگڑی اچھل رہی ہے۔ اللہ کو پانے کے لیے اپنی ذلت گوارا کررہا ہے۔ تھوڑی دیر میں ٹوکرا خالی ہوگیا اخروٹ سے اور کھوپڑا خالی ہوگیا تکبر سے۔ اس کے بعد جب آکر انہوں نے اللہ کہا تو  زمین سے آسمان تک روشنی پھیل گئی، زمین سے آسمان تک شہد سے بھرگیا،رگ رگ میں اللہ کے نام کی مٹھاس دوڑگئی اور جاکر اپنے شیخ سے عرض کیا کہ جزاک اللہ کہ چشم باز کردی۔ آپ کا احسان و کرم ہے کہ اتنا کڑوا کریلا نیم چڑھا تو آپ نے پلایا لیکن اللہ مل گیا	   ؎
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter