منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
چارپائی ٹیڑھی پڑی ہوئی دیکھتے ہو تو تمہارے سر میں درد ہوجاتا ہے۔ جب تم اتنے نازک مزاج ہو تو اس نزاکت کو دور کرنے کے لیے اب علاجاً تم اس عورت سے شادی کرو۔ میں تمہیں نوازدوں گا اور تمہارا ڈنکا سارے عالم میں پٹوادوں گا۔ حضرت جان جاناں رحمۃ اللہ علیہ نکاح کرکے لے آئے۔ اب صبح وشام کھارہے ہیں کریلا نیم چڑھا۔ ایک دن ایک کابلی کھانا لینے گیا کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا کھانا دے دو۔ کہنے لگیں کہ ارے کیا حضرت حضرت کرتے ہو،خوب سنائیں حضرت کو۔ پٹھان نے چھرا نکال لیا لیکن تھوڑی دیر میں عقل آگئی کہ ارے تم ہمارے شیخ کا بی بی ہے،نہیں تو ابھی ہم تم کو چھرا ماردیتا۔ لیکن جاکر حضرت سے کہا کہ حضرت! آپ نے کیسی عورت سے شادی کی؟ فرمایا کہ اسی صبر کی برکت سے یہ میرا ڈنکا پٹ رہا ہے۔ ان ہی کے سلسلہ میں یعنی ان کے خلیفہ کے خلیفہ کے ہاتھ پر علامہ شامی ابنِ عابدین رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ آلوسی سید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی کے مصنف بیعت ہوئے۔ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ تھے اور ان کے خلیفہ مولانا خالد کردی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ یہ دونوں ان ہی کے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔ سارے عالم میں ڈنکا پٹ گیا۔ خیر بات تو یہ چل رہی تھی کہ میں کار میں شیخ کے ساتھ جدہ سے مکہ مکرمہ جارہا تھا۔ اصل میں میں مقرر نہیں ہوں، چالیس سال تک میں نے کوئی تقریر نہیں کی، گونگا تھا بول نہیں سکتا تھا، مجبور تھا، تقریر کرنا نہیں آتی تھی ، جب ساتھی لوگ تقریر کرتے تھے میں ان کا منہ دیکھا کرتا تھا، حسرت ہوتی تھی، چالیس سال کے بعد میرے شیخ کی کرامت سے مجھے گویائی نصیب ہوئی۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے مفید بولنا نصیب فرمائے جو میرے لیے اور اُمت کے لیے مفید ہو،آمین۔ ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم تو جب اس کار کے شیشے کو چڑھایا تب جاکر کار ٹھنڈی ہوئی۔ اس وقت حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ایک علم عظیم عطا ہوا کہ جو لوگ اپنے دل میں ذکر اللہ کا ایئرکنڈیشن تو چلارہے ہیں لیکن آنکھوں کا شیشہ نہیں چڑھاتے، کانوں کا