منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
کسی کتاب میں دیکھا نہ کسی سے سنا۔ میں نے کہا کہ یہ اللہ والوں کی جوتیوں کا صدقہ ہے، اختر کا کوئی کمال نہیں، بزرگوں کی دعائیں لگی ہیں، ان کی نظریں پڑی ہوئی ہیں۔ اگر کتّے پراللہ والوں کی نظر سے اثر ہوسکتا ہے تو اختر پر تو الحمدللہ بہت زیادہ اللہ والوں کی نظریں پڑی ہیں۔ دعا اب دُعا کرلیجیے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی محبتِ کاملہ عطا فرمائے۔ یااللہ! آپ کا نام بہت بڑا نام ہے، جتنا بڑا آپ کا نام ہے، ہم سب پر اتنی رحمت فرمادیجیے، ہماری دنیا بھی بنادیجیے، آخرت بھی بنادیجیے اور ہم سب کو، ہماری اولاد کو، ہمارے رشتہ داروں کو اللہ والا بنادیجیے، صاحبِ نسبت بنادیجیے، جو صاحبِ نسبت نہ ہو اس کو نسبت عطا فرمادیجیے، جس کی نسبت ضعیف ہو اس کی قوی فرمادیجیے، جس کی قوی ہو اس کی اقویٰ فرمادیجیے، ہم کو اور ہماری اولاد کو، ہمارے خاندان کو اور ہمارے رشتہ داروں کو، ہم سب کو اولیائے صدیقین کی آخری سرحد تک پہنچادیجیے اور ہمارے گناہوں کو معاف فرمادیجیے۔ اے اللہ! پہاڑوں کے دامن میں آپ کا جو کچھ نام لیا گیا اس کو قبول فرمائیے اور پہاڑوں کے ذرّہ ذرّہ کو اور پیڑوں کو اور تنکوں کو قیامت کے دن گواہ بنائیے۔ ہمارے ذکر کو قبول فرمائیے۔ ہم میں سے کسی کو محروم نہ فرمائیے۔ اختر کو اور جتنے حاضرین ہیں، علمائے کرام اور غیرعلمائے کرام سب کو صاحبِ نسبت بنادیجیے اور اولیائے صدیقین کی جو آخری سرحد ہے جس کے آگے نبوت شروع ہوتی ہے اور نبوت اب ختم ہوچکی، آپ ہمیں اپنے اولیاء کے آخری اور منتہائے مقام تک اپنی رحمت سے پہنچادیجیے کیوں کہ آپ کریم ہیں اور کریم کے معنیٰ ہیں: اَلَّذِیْ یُعْطِیْ بِغَیْرِ اسْتِحْقَاقٍ وَ بِدُوْنِ الْمِنَّۃِ 31؎کریم وہ ہے جو نالائقوں پر فضل کردے۔ اے اللہ! مولانا رومی نے آپ کی شان میں فرمایا ہے ؎اے ز تو کس گشتہ جانِ ناکساں دست فضل تست در جا نہا رساں _____________________________________________ 31؎مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان