Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

14 - 82
نشتر اس چاقو کو کہتے ہیں کہ جس کو  ڈاکٹر آپریشن کرتے وقت چلاتا ہے اور سارا مواد نکال دیتا ہے تو کوئل کی آواز سے بھی خدا کے عاشقوں کے دل میں ایک تڑپ پیدا ہوتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کوئل ’’کو‘‘ کہتی ہے تو اس میں اشارہ ہے ’’ کہ او‘‘ کہاں ہے وہ اللہ، کوئل بھی تلاش میں ہے، وہ بھی اپنی آواز میں اللہ تعالیٰ کو تلاش کررہی ہے۔ اس لیے اس کی عجیب آواز ہے؎
کوئل  کا  دور  دور  درختوں  پہ   بولنا
اور دل میں اہل درد کے نشتر گھنگھولنا
نشتر پر ایک بات یاد آئی۔ گورنر عبدالرب نشتر شاعر بھی تھے اور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر بھی تھے۔ جگر صاحب ان سے ملاقات کرنے گئے۔ شاعر ذرا ایسے ہی رہتے ہیں، بال بکھرے ہوئے، الول جلول، کپڑے بھی میلے۔ دروازے پر جو دربان تھا اس سے کہا کہ میں نشتر صاحب سے ملنا چاہتا ہوں۔ دربان انہیں کیا پہچانتا، اس نے کہا کہ بھاگ جاؤ، تمہارا منہ ہے کہ تم گورنر عبدالرب نشتر سے ملوگے۔ یہ منہ اور مسور کی دال۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ منہ اور مسور کی دال جو مشہور ہے یہ محاورہ صحیح نہیں ہے، حقیقت میں محاورہ یوں تھا کہ یہ منہ اور منصور کی دار یعنی تمہارا منہ کہاں کہ دارِ منصور پر چڑھ جاؤ اور خدا پر جان دے دو، اس کا حوصلہ اور ہمت بڑے خاص لوگوں کو ہوتی ہے۔ یہ منہ اور منصور کی دار بگاڑ بگاڑ کر دیہاتیوں نے مسور کی دال بنادیا ورنہ صرف مسور کی دال میں ایسی خصوصیات نہیں ہیں کہ جس کے لیے کوئی خاص منہ ہونا چاہیے۔
خیر جب پولیس نے ملانے سے انکار کیا تو جگرصاحب نے جلدی سے جیب سےکاغذ نکالا اور اس پر کچھ لکھ کر کہا کہ یہ پرچہ عبدالرب نشتر کو دے دو۔ وہ پولیس والے جگر صاحب کو نہیں پہچانتے تھے، دیہاتی حوش کیا سمجھے کہ موتی کیا چیز ہے؟ موتی کی قدر جوہری جانتا ہے۔
اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے
اسی طرح اللہ والوں کی قدر ہر ایک کونہیں ہوتی، ہر ایک کو پتا نہیں کہ وہ کیا ہیں؟
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter