Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

60 - 82
کچھ کریں گے۔ اسی طرح آپ بھی اللہ سے کہہ کر بے فکر ہوجائیں۔ دو رکعات صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر، اللہ تعالیٰ سے درخواست لگاکر بے فکر ہوجائیے اور اللہ کے ذکر اورتلاوت اور دین کے کام میں لگ جائیے۔اس خیال کو بھی   چھوڑیے کہ دیکھیے! اللہ تعالیٰ اب کیا کرتے ہیں، وہ ارحم الراحمین ہیں، جو بات ہمارے لیے مفید ہوگی اس کا ظہور فرمادیں گے۔
تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل
تو ہجرانِ جمیل یہ ہے کہ موذیوں اور معاندین سے جدا ہوجاؤ، مگر انتقام نہ لو، نہ شکایت کرو۔ تین دن سے زیادہ بولنا چھوڑ دینا جو حرام ہے، یہ ان کے لیے ہے جو معمولی دنیاوی باتیں ہوجاتی ہیں کہ شادی میں نہیں آئے، غمی میں نہیں آئے یا باتوں باتوں میں تکرار ہوگئی اور کوئی سخت جملہ زبان سے نکل گیا، لیکن جو مسلسل ستا رہا ہو، مستقل موذی ہو جس کا مزاج ہی بچھو کی طرح ہو کہ جب آتا ہے فتنہ مچاتا ہے، بھائی بھائی کو لڑادیتا ہے، کوئی ایسی بات کہہ جاتا ہے کہ اب میاں بیوی میں لڑائی ہو رہی ہے۔ ایسے مفسدین کے لیے مُلّاعلی قاری شرح مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں کہ ایسے شخص سے ہمیشہ کے لیے ترکِ تعلق جائز ہے، چاہے وہ دینی ضرر پہنچارہا ہو یا دنیا کا، اور فرمایا کہ رُبَّ صَرْمٍ جَمِیْلٍ خَیْرٌ مِّنْ مُّخَالَطَۃٍ تُؤْذِیْہِ21؎ بعض جدائی موذی میل جول سے بہتر ہے یعنی ایسے شخص سے جدا ہوجانا اس میل جول سے بہتر ہے جو مستقل ایذا کا سبب ہے۔ بعضے رشتہ دار سے مجھے یہی کرنا پڑا، جتنا جھکتے جاؤ اتنا ہی اور ستاتا تھا۔ بعضوں کے مزاج میں ایسا فساد ہوتا ہے کہ ان کی اصلاح محال ہے جیسے کتے کی دُم کہ دس  سال تک نلکی میں رکھو لیکن جب نکالو گے تو ٹیڑھی ہی نکلے گی۔ پھر جب میں نے ملّا علی قاری         رحمۃ اللہ علیہ کی یہ شرح دیکھی تو مفتی رشید احمد صاحب سے تصدیق کی۔ فرمایا کہ اس پر محدثین کا بھی اجماع ہے اور فقہاء کا بھی اجماع ہے اور حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب کو بھی لکھا۔ حضرت نے فرمایا کہ بہترین مشورہ ہے۔ آخر میں کئی سال کے بعد ان کو ہدایت ہوگئی اور معافی مانگ کر پھر آگئے۔ البتہ ایسے معاملات میں پہلے اپنے بزرگوں سے مشورہ بھی کرلے
_____________________________________________
21؎   مرقاۃ المفاتیح:262/9، باب ماینھی من التھاجر والتقاطع ،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter