منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
دے دیں ان کی مرضی، چاہے اسم باطن کی تجلی ڈال دیں اور ہم کو گم نام کردیں اور چاہے اسم ظاہر کی تجلی ہم پر کرکے ہمیں مشہور کردیں، اپنے کو مرضئ خداوندی کے حوالے کرنا چاہیے، اپنی طرف سے تجویزِ شہرت صحیح نہیں۔ دیکھیے! جگر جیسے شرابی کو ایک اللہ والے کی دُعا لگ رہی ہے، شراب چھوڑ دی کہ جس حیات سے خالق حیات ناراض ہو، جس زندگی سے خالق زندگی ناراض ہو وہ زندگی موت سے بدتر ہے، جانور سے بدتر ہے، سور اور کتے سے بدتر ہے، اللہ تعالیٰ نے عقل دی ہے، آپ خود فیصلہ کرلیجیے کہ جو اپنے مالک کو ناراض کرکے جیتا ہے وہ جانور سے بدتر ہے یا نہیں؟ جانور سور اور کتا مکلف نہیں ہے، اسے پتا ہی نہیں کہ ہم کس مقصد کے لیے پیدا ہوئے ہیں لیکن ہمیں اللہ نے عقل دی ہے، اگر ہم عقل رکھتے ہوئے، مکلف ہوتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو ناراض کرتے ہیں تو اللہ کے غضب اور قہر سے بھی ہوشیار ہوجائیں، اللہ کے حلم سے غلط فائدہ نہ اُٹھائیں کہ وہ تو غفورو رحیم ہیں معاف کردیتے ہیں، نہیں پکڑتے۔ جب انتقام آئے گا تو پھر ہماری ساری چکر بازیاں اور ساری مکر بازیاں اور تمام حیلہ ومکر کے ٹاٹ میں اللہ آگ لگادیتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے انتقام کا انتظار نہ کرو، پہلے ہی جلدی سے اصلاح کرلو، جلدی سے جان کی بازی لگادو، ہمت کرلو کہ ہمیں جان دینا ہے مگر گناہ نہیں کرنا ہے، جان دینا ہے مگر اللہ تعالیٰ کو ناراض نہیں کرنا ہے،جان دینا ہے مگر نظر سے کسی عورت کو نہیں دیکھنا ہے۔ ان ننگی عورتوں کو نہ دیکھنے سے اگر جان بھی نکل جائے تو ہم آپ جان دے دیں کیوں کہ وہ جان بہت مبارک جان ہوگی جو خدا کی راہ میں نکل جائے لیکن میں کہتا ہوں کہ اللہ میاں جان نہیں لیں گے، آدھی جان لیں گے اور سو جان عطا فرمائیں گے ؎نیم جاں بستاند و صد جاں دہد انچہ در و ہمت نیاید آں دہد مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر مجاہد وسالک کو مجاہدہ سے نیم جان کردیتے ہیں، مشقت وغم میں تھوڑا سا مبتلا ہوتا ہے، حسرت کرتاہے کہ آہا کیسی حسین شکل تھی لیکن کیا کریں اللہ تعالیٰ نے غض بصر کا یعنی نہ دیکھنے کا حکم دیا ہے۔