منازل سلوک |
ہم نوٹ : |
|
اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے جنت میں یہ بیویاں حوروں سے زیادہ حسین کردی جائیں گی کیوں کہ انہوں نے نماز روزہ کیا ہے، حوروں نے نہیں کیا، اس لیے اللہ اپنی عبادت کا نور ان کے چہروں پر ڈال دے گا جس کی وجہ سے یہ جنت میں حوروں سے زیادہ حسین ہوں گی۔ تفسیر روح المعانی میں حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت منقول ہے۔11؎ لہٰذا اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے۔ چند دن کے لیے یہ ہمارے پاس ہیں، ان کی شان جنت میں دیکھنا، اور سڑک والیوں کو مت دیکھیے۔ کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے سوقیانہ مزاج نہ بنائیے، بازار کی لڑکیوں کو راستہ چلتے تاک جھانک کرنا یہ بازاری مزاج ہے،یہ شریف لوگ نہیں ہیں، یہ غیر شریفانہ حرکت ہے۔ اللہ دیکھ رہا ہے پھر بھی یہ جرأت!میرا شعر ہے ؎جو کرتا ہے تو چھپ کے اہل جہاں سے کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے دنیا میں کوئی ذرّہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر نہیں ہل سکتا۔ تو پھر کیا بغیر حکم الٰہی کے آپ کو یہ بیوی مل سکتی تھی؟ لہٰذا سمجھ لیجیے کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ملی ہے۔ بزرگ شاعر فرماتے ہیں ؎بہارِ من خزاں صورتِ گل من شکل خار آمد چو از ایمائے یار آمد ہمی گیرم بہار آمد میری بہار خزاں کی شکل میں آئی ہے، میرا پھول کانٹے کی شکل میں آیا ہے لیکن چوں کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی سے آیا ہے اس لیے میں نے یہی سمجھا ہے کہ وہ بہار ہے۔ _____________________________________________ 11؎روح المعانی: 126/27،داراحیاءالتراث، بیروت