Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

30 - 82
اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے
جنت میں یہ بیویاں حوروں سے زیادہ حسین کردی جائیں گی کیوں کہ انہوں نے نماز روزہ کیا ہے، حوروں نے نہیں کیا، اس لیے اللہ اپنی عبادت کا نور ان کے چہروں پر ڈال دے گا جس کی وجہ سے یہ جنت میں حوروں سے زیادہ حسین ہوں گی۔ تفسیر روح المعانی میں حضرت  اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت منقول ہے۔11؎  لہٰذا اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے۔ چند دن کے لیے یہ ہمارے پاس ہیں، ان کی شان جنت میں دیکھنا، اور سڑک والیوں کو مت دیکھیے۔
کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے
سوقیانہ مزاج نہ بنائیے، بازار کی لڑکیوں کو راستہ چلتے تاک جھانک کرنا یہ بازاری مزاج ہے،یہ شریف لوگ نہیں ہیں، یہ غیر شریفانہ حرکت ہے۔ اللہ دیکھ رہا ہے پھر بھی یہ جرأت!میرا شعر ہے؎
جو کرتا ہے تو چھپ کے اہل جہاں سے
کوئی  دیکھتا  ہے    تجھے   آسماں   سے
دنیا میں کوئی ذرّہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر نہیں ہل سکتا۔ تو پھر کیا بغیر حکم الٰہی کے آپ کو یہ بیوی مل سکتی تھی؟ لہٰذا سمجھ لیجیے کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ملی ہے۔ 
بزرگ شاعر فرماتے ہیں    ؎
بہارِ من خزاں  صورتِ گل من شکل  خار آمد
چو   از   ایمائے  یار  آمد  ہمی  گیرم    بہار  آمد
میری بہار خزاں کی شکل میں آئی ہے، میرا پھول کانٹے کی شکل میں آیا ہے لیکن چوں کہ       اللہ تعالیٰ کی مرضی سے آیا ہے اس لیے میں نے یہی سمجھا ہے کہ وہ بہار ہے۔
_____________________________________________
11؎   روح المعانی: 126/27،داراحیاءالتراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter