Deobandi Books

منازل سلوک

ہم نوٹ :

54 - 82
ہیں اور تیسرا ری یونین میں رہتا ہے جہاں عورتیں عریاں پھررہی ہیں،اس کو قدم قدم پر مجاہدہ ہے، ہر نظر بچانے پر ایک زخم دل پر لگ جاتا ہے، اس کو اللہ تک پہنچنے میں پچاس چاقو لگے ہیں۔ تو کیا اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین یہاں کے مسلمانوں کو ایسے ہی زخم خوردہ چھوڑ  دیں گے اور اپنے قرب کی مٹھاس نہ چکھائیں گے؟میں کہتا ہوں کہ یہاں صرف نظر کی حفاظت کرلے، ایمان کی وہ مٹھاس عطا فرمائیں گے جو اور جگہ ملنا مشکل ہے کیوں کہ یہاں مجاہدہ زیادہ ہے تو مشاہدہ بھی اسی کے بقدر ہوگا۔ اگر یہاں ذرا ہمت سے کام لے تو آدمی زبردست ولی اللہ بن سکتا ہے۔ یہاں کوئی اگر تہجد، اشراق، چاشت کچھ نہ پڑھے، صرف فرض، واجب، سنتِ مؤکدہ ادا کرے اور نظر کی حفاظت کرے تو اولیائے صدیقین میں شامل ہوسکتا ہے۔ ایمان کی ایسی حلاوت عطا ہوگی کہ بڑے بڑے تہجد گزار اس کو نہیں پاسکتے۔
ہاں تو تبتل کی تفسیر عرض کررہا تھا کہ غیراللہ سے یکسوئی جب ملے گی جب اللہ ملے گا، ستارے جب معدوم ہوں گے جب سورج نکلے گا، رات جب بھاگے گی جب آفتاب طلوع ہوگا۔ پہلے اللہ کو دل میں لاؤ، اللہ کا نام لینا شروع کردو، غیراللہ خود ہی دل سے نکل جائے گا اور آپ کا دل اللہ سے چپکتا چلا جائے گا، جو خالق مقناطیس ہے جس کی پیدا کردہ مقناطیس سے آج دنیا کا گولا فضاؤں میں پڑا ہوا ہے، نیچے کوئی کھمبا نہیں ہے۔ جو اللہ اتنا بڑا مقناطیس پیدا کرسکتا ہے کہ دنیا کا اتنا بڑا گولا جس پر سمندر اور پہاڑ سب لدے ہوئے ہیں بغیر کسی سہارے کے فضاؤں میں معلق پڑا ہوا ہے، اس اللہ کے نام میں کتنی چپک، کتنا مقناطیس اور کتنی کشش ہوگی۔ آہ! اللہ کا نام لے کر تو دیکھو، اپنی ذاتِ پاک سے ایسا چپکالیں گے کہ ساری دنیا آپ کو ایک بال کے برابر الگ نہیں کرسکتی۔
مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت
اس تبتل اور یکسوئی کی تفسیر مولانا رومی نے ایک اور واقعہ میں عجیب انداز سے کی ہے۔ فرماتے ہیں کہ ایک مچھر نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں درخواست کی کہ حضرت یہ ہوا مجھ کو پیٹ نہیں بھرنے دیتی، جب بھوک میں کسی انسان کا میں خون چوستا ہوں تو ہوا آتی ہے اور میرے قدم اکھاڑ دیتی ہے اور مجھے میلوں بھگادیتی ہے۔ حضرت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ابتدائیہ 8 1
3 حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ 12 1
4 مقصدِ حیات 12 1
5 آثارِ جذب 13 1
6 اہل اللہ کی ناقدری کرنا علامتِ بدبختی ہے 14 1
7 اہل طلب کی شان 15 1
8 جگر مراد آبادی کی توبہ کا واقعہ 16 1
9 اہل اللہ کی تلاش علامتِ جذبِ حق ہے 17 1
10 اہل اللہ کی عالی ظرفی 18 1
11 جگر صاحب کا عاشقانہ جواب 19 1
12 اللہ والوں کا اکرام اللہ تعالیٰ کا اکرام ہے 21 1
13 حفاظتِ نظر سے حلاوتِ ایمانی ملتی ہے 23 1
14 مُفَرِّدُوْنَ کون لوگ ہیں؟ 24 1
15 شیخ کی صحبت میں معتدبہ مدت رہنا چاہیے 25 1
16 محبت کا ایک بلند مقام 27 1
17 مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی شانِ محبت 28 1
18 سبق بندگی 29 1
19 اپنی بیویوں کو حقیر نہ سمجھیے 30 1
20 کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے 30 1
21 بے حیائی سے بچنے کا واحد راستہ 31 1
22 بیوی سے حسن سلوک کی بدولت ولایتِ علیا کا حصول 31 1
23 واقعہ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ 32 1
24 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی عجیب تمثیل اور ایک علم عظیم 33 1
25 ذکراللہ کا نفع کامل تقویٰ پر موقوف ہے 34 1
26 ولایت کی بنیاد تقویٰ ہے 35 1
27 گناہ پر اصرار کرنے والا ولی اللہ نہیں ہوسکتا 35 1
28 ذکر مثبت اور ذکر منفی 35 1
29 ذکر اللہ کی لذت کا کوئی ہمسر نہیں 37 1
30 علم کے نفع لازمی ومتعدی کی ایک تمثیل 38 1
31 ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک اور تمثیل 40 1
32 آج کل کے صوفیاپر چند اعتراضات اور ان کے جواب 41 1
33 شیطان کا حربہ 43 1
34 شیخ اوّل کے انتقال کے بعد دوسرے شیخ سے تعلق ضروری ہے 43 1
35 دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے 44 1
36 حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد 44 1
37 اللہ والے ہنسنے میں بھی باخدا رہتے ہیں 44 1
38 ذکرِ اسم ذات کا ثبوت 46 1
39 آثارِ نسبت مع اللہ 47 1
40 ذکر کے حکم میں صفتِ ربوبیت کے بیان کی حکمت 48 1
41 تبتل و یکسوئی کا ثبوت 49 1
42 حصولِ تبتل کا طریقہ 49 1
43 مثنوی میں تبتل کی عاشقانہ تمثیل 50 1
44 ذکر مشورہ سے کیجیے 50 1
45 ایک عالم صاحب کے اخلاص کی حکایت 52 1
46 مشاہدہ بقدرِ مجاہدہ 53 1
47 مثنوی سے تبتل کی مزید وضاحت 54 1
48 ذکر نفی و اثبات کا ثبوت 56 1
49 تصوف کے مسئلۂ توکل کا ثبوت 56 1
50 سلوک کے مقامِ صبر کا ثبوت 57 1
51 صبر کی تین قسمیں 57 1
52 ہجرانِ جمیل کا ثبوت 58 1
53 ہجرانِ جمیل کیا ہے؟ 58 1
54 دل کو اللہ کے لیے خالی کرلیا 59 1
55 تین دن سے زیادہ ترک کلام کی تفصیل 60 1
56 قیامِ لیل کا ثبوت 61 1
57 تلاوتِ قرآن کا ثبوت 63 1
58 منتہی کے اسباق کا ابتدا میں نازل ہونے کا راز 64 1
59 حضرت جلال آبادی کے چند نصائح 64 1
60 تکیہ رکھنے کی سنت 65 1
61 عرض الاعمال علی الآباء 65 1
62 اہل سلسلہ کے لیے بشارت 66 1
63 ارشاداتِ اکابر دلائل کی روشنی میں 66 1
64 ترکِ گناہ کا آسان طریقہ 68 1
65 انوارِ یقین اہل اللہ کے قلوب سے ملتے ہیں 69 1
66 نفع کا مدار مناسبت پر ہے 69 1
67 اہل اللہ کی قدر طالبِ خدا کو ہوتی ہے 71 1
68 زندگی کا ویزا 71 1
69 یَاجِبَالَ الْحَرَمْ یَاجِبَالَ الْحَرَمْ 72 1
70 ہجرت کا تکوینی راز 73 1
71 دعا 74 1
Flag Counter